پاپوا نیو گنی کےدارالحکومت پورٹ مورسبی میں تنخواہیں نہ ملنے پرپولیس اور سرکاری ملازمین کی ہڑتال کےدوران پرتشدد ہنگاموں میں پندرہ افراد ہلاک ہوگئے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق احتجاج میں شریک مظاہرین نے دکانوں اورکاروباری مراکزکو آگ لگا دی،کئی مظاہرین نےدکانوں میں لوٹ مار بھی کی۔
حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے فوج کو طلب کیا گیاجبکہ پاپوا نیو گنی وزیراعظم نےمذمت کرتے ہوئےکہا کہ لوٹ مار اور آتش زنی سے متاثرہ کاروباروں کی مدد کی جائیگی۔
روئٹرز کی ایک رپورٹ کےمطابق نیشنل کیپیٹل ڈسٹرکٹ کے گورنر پاویس پارکوپ نے ایک ریڈیو خطاب میں کہا ہم نے اپنےشہر میں غیرمعمولی سطح پر تشدد دیکھا ہے جو ہمارے شہراورہمارے ملک کی تاریخ میں پہلےکبھی نہیں ہوا تھا جبکہ انہوں تصدیق کی کہ کچھ لوگ اپنی جان سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے ہیں تاہم انہوں نے مرنے والوں کی تعداد نہیں بتائی۔
علاقائی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ پورٹ مورسبی جنرل ہسپتال نے فسادات کے نتیجےمیں آٹھ اموات کی تصدیق کی ہے۔
بدامنی اس وقت شروع ہوئی جب پولیس اوردیگر سرکاری ملازمین نےتنخواہوں میں 50 فیصد تک کمی کے بعد بدھ کو پارلیمنٹ کے باہر احتجاجی ہڑتال کی۔
اس حوالے سے وزیر اعظم جیمز ماراپے نےکہا کہ کمپیوٹر کی خرابی کی وجہ سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے چیک سے تقریباً 100 ڈالر کی کٹوتی کی گئی ہے اورحکومت ٹیکسوں میں اضافہ نہیں کر رہی ہےجیسا کہ کچھ مظاہرین نے دعویٰ کیا ہے۔