پہلی گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کے افتتاحی روز شرکاء نے بڑا پیغام دیتے ہوئے کہا ہےکہ کورونا ہو یا کوئی اور وبا انسانی صحت سے متعلق مسائل سے مل کر نمٹنا وقت کی ضرورت ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پہلی عالمی تحفظ صحت بیٹھک کا اسلام آباد میں باضابطہ آغاز ہوگیا ہے ،2 روزہ گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ کا افتتاح نگران وزیر اعظم انوار الحق نے کیا،کانفرنس میں 34 ممالک کے وزرائے صحت سمیت 70 عالمی وفودشریک ہیں ۔
سمٹ کے افتتاحی روز شرکاء اور ماہرین نے کہا کہ وبائیں عالمی شکل اختیار کرچکیں،نمٹنے کیلئے دنیا مل کر کوششیں کی جائیں ،کون سی وبا کب کورونا کی طرح پھیل جائے،کیا معلوم؟ تیار رہنا ہوگا۔
نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ یہ سمٹ یکجہتی اور ملکر بچائو کرنے کی علامت ہے،پوری دنیا اس پر اتفاق کرگئی ہے کہ ہم کسی وباء کو ملکر نمٹیں گے، جس میں غریب اور متوسط آمدن والے ممالک کا خاص خیال رکھا جائے گا۔
وزارت صحت کی میڈیکل آفیسرڈاکٹر سحرین نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور دیگر کئی این جی اوز ایک ساتھ موجود ہیں، لاہور میں اتنی سموگ اور فضائی الودگی ہے جس کو کسی عالمی پلیٹ فارم میں لانا بہت بڑا اقدام تھا۔
پاکستانی نژاد امریکی طبی ماہرڈاکٹر عمران نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں پتہ کہ اگلا پینڈیمک کس وائرس کا ہوگا، ہمیں شائد اتنا اندازہ ہوگیا ہے کویڈ پینڈیمک میں اس کا سدباب کیسے کرنا ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب اکٹھے ہوں ۔
سمٹ میں اتفاق کیا گیا کہ ویکسین کی مسابقتی تقسیم دولت نہیں بلکہ ضرورت کی بنیاد پر یقینی بنائی جائے ۔وبائی مرض دنیا کے کسی ایک ملک میں ہے تو کوئی دوسرا ملک محفوظ نہیں، بیماریوں سے لڑنا ہے تو مل کر لڑنا ہے، گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ کا یہی پیغام ہے ۔