احتساب عدالت نے جہلم میں تعمیری منصوبوں میں خورد برد کے کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
ہفتہ کے روز قومی احتساب بیورو ( نیب ) حکام کی جانب سے تعمیری منصوبوں میں خورد برد کے کیس میں فواد چوہدری کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا جبکہ 10 روز کا ریمانڈ ملا تھا، بینکنگ ریکارڈ منگوایا ہے جس پر خورد برد کا شک ہوا، منصوبے کے 2 کنٹریکٹرز کو بھی 2 جنوری کو طلب کیا گیا ہے، مزید تفتیش کرنی ہے اس لئے 10 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ بینکنگ ٹرانزیکشن سے مزید تفتیش کرنے میں مدد ملے گی، 16 میں سے 8 کنال کی زمین فواد چوہدری کے نام کی گئی جو کہ کنٹریکٹر نے کی۔
دوران سماعت فواد چوہدری خود روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ایک سال سے مختلف رویئے دیکھ رہے ہیں، عدالت سب سے پہلے دیکھتی ہے سماعت کا دائرہ اختیار ہے یا نہیں، میرے وارنٹ دیکھ لیں، مجھ پر 4 الزامات لگائے گئے ہیں، الزام لگایا گیا کہ بطور وزیر کنٹریکٹرز پر اثر و رسوخ استعمال کیا، پراجیکٹ پی ایس ڈی پی کا ہے جس کی منظوری ملی ہوئی تھی۔
فواد چوہدری نے اپنے کیس میں خود دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اپنے علاقے کے لوگوں کے مطالبات حکومت تک پہنچانا فرض تھا، اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے کام نہیں کروں تو سیاست کا کیا فائدہ؟، منصوبے صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے منظور کیا تھا، نیب وفاقی حکومت نے بنایا ، ان کے خلاف کیسز نہیں دیکھ سکتا۔
فواد چوہدری نے دلائل کے دوران احسن اقبال کیخلاف نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس کا حوالہ دیا۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ نیب کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا کہ انکوائری کھول کر بیٹھ جائیں، میں کیا اکبر بادشاہ ہوں جو میرا سب پر اثر و رسوخ چل گیا؟، لگتاہے نیب پراسیکیوشن کو تاحال تحقیقات کرنے کا موقع نہیں ملا، پراجیکٹ کا تو ٹھیکا ہی نہیں ہوا،ایف ڈبلیو او کو پراجیکٹ بھیج دیا تھا، فرض کرلیں میں نے ٹھیکا دینے کا کہا، نیب کا دائرہ اختیار تو پھر بھی نہیں بنتا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ حلقے کے کسی بندے نے کچھ کہہ دیا تو نیب کیس بنا دے۔
تاہم، فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ کیا اور بعدازاں استدعا منظور کرتے ہوئے فوادچوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی کو ہدایت کی گئی کہ اپنی تفتیش مکمل کرلیں اور وکلاء سے ملاقات بھی کرائیں۔
عدالت نے فواد چوہدری کو 5 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔