سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے سرعام پھانسی کےخلاف قرارداد منظور کر لی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ولید اقبال کی زیر صدارت ہوا جس میں سرعام پھانسی کے خلاف قرار داد منظور کر لی گئی ہے ۔ سیکرٹری وزارت انسانی حقو ق نے کہا کہ، یورپی یونین نےجی ایس پی اسٹیٹس نظرثانی پرسزائےموت معطل کرنےکاکہا،سرعام پھانسی پاکستان کےبین الاقوامی مفاد میں نہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال نے قرار دادد کا متن پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیاہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق سرعام پھانسی کی مخالفت کرتی ہے۔ سینیٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ایسا کوئی قانون منظورنہ کرےجس میں سرعام پھانسی ہو۔ کمیٹی کے دو ارکان نے اس معاملے پر پہلے تحقیق کی رائے دے۔
کمیٹی سربراہ ولید اقبال نے کہا کہ لوگوں کو سرعام پھانسی دینےکےمعاملے پر ایک بل تھا جو داخلہ کمیٹی نے منظور کیا۔ اس کیخلاف بہت کالز آئیں کہ آپ نوٹس لیں۔ چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی کے مطابق قائمہ کمیٹی داخلہ نے بل کوانسانی حقوق کے تناظر میں نہیں دیکھا تھا۔
سیکریٹری انسانی حقوق کامران نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی شواہد نہیں کہ پھانسی سے یہ جرم رکیں، ارکان کمیٹی نے کہا کہ ہم یورپی یونین کی بات کیوں سنتےہیں اپنےقانون کیوں نہیں بناتے،پاکستان کواتنا مضبوط کیوں نہیں کرتےکہ دوسروں کو قائل کر سکیں ۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ چوریاں،ڈکیتیاں،جرائم یورپ سےزیادہ سعودی عرب میں سب سےکم ہیں۔
سیکرٹری وزارت انسانی حقو ق نے کہا کہ سرعام پھانسی کےقومی اورعالمی اثرات ہے، یہ حساس معاملہ ہےعالمی ڈونرزکا سزائے موت ، سرعام پھانسی پرسخت موقف ہے،اس وقت ہمارے قانون میں سرعام پھانسی کی اجازت ہے، 33 ایسی جگہیں ہیں جہاں ہمارے قوانین میں سزائےموت ہے، امریکہ کی ریاستوں میں سزائےموت ہےلیکن اکثریورپی ممالک میں نہیں ہے،پاکستان نے7 عالمی انسانی حقوق کنونشن پر دستخط کیےہیں،دنیا کی توقع ہے کہ ہم سزائے موت ختم کریں، یورپی یونین نےجی ایس پی اسٹیٹس نظرثانی پرسزائےموت معطل کرنےکاکہا،سرعام پھانسی پاکستان کےبین الاقوامی مفاد میں نہیں،پاکستان کا دنیا میں تشخص خراب ہوگاہمیں سرعام پھانسی نہیں دینی چاہیے۔