امریکا نے یوکرین کے لئے تقریباً 250 ملین ڈالر کی فوجی امداد کی ایک اور قسط کی منظوری دے دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس نے یوکرین کے لیے امریکی فوجی امداد کی ایک اور قسط کی منظوری دے دی ہے جس کی مالیت تقریباً 250 ملین ڈالر ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تازہ ترین پیکج میں فضائی دفاع کا نظام، توپ خانہ، چھوٹے ہتھیاروں کا گولہ بارود اور ٹینک شکن ہتھیار شامل ہیں۔
یوکرین کو ملک کے مشرق میں رکے ہوئے جوابی حملے اور کنٹرول لائن میں تھوڑی سی تبدیلی کے درمیان واشنگٹن اور یورپ کے اتحادیوں کی طرف سے امداد میں کمی کے امکان کا سامنا ہے، اگرچہ یوکرینی کوششوں کو امریکی کانگریس میں وسیع حمایت حاصل ہے لیکن ریپبلکنز کی جانب سے مزید ہتھیاروں کے معاہدے کو روک دیا گیا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں یوکرین کے لیے 50 بلین ڈالر اور اسرائیل کے لیے 14 بلین ڈالر فراہم کرنے والے ہنگامی اخراجات کے اقدام کو سینیٹ میں شکست دی گئی اور ہر ریپبلکن نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اس کے بعد کا دورہ قانون سازوں کو متاثر کرنے میں ناکام رہا۔
حالیہ اعلان کردہ پیکیج میں پینٹاگون کے موجودہ اسٹاکس سے ہتھیاروں کو نکالا جائے گا اور یہ ایسا اقدام جس کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔
سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں امدادی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ کانگریس جلد از جلد کام کرے تاکہ یوکرین کو اپنے دفاع اور اس کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں مدد کرکے ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے یوکرینی شراکت داروں کی مدد کے لیے ہماری مدد اہم رہی ہے کیونکہ وہ روس کی جارحیت کے خلاف اپنے ملک اور اپنی آزادی کا دفاع کر رہے ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں ہنگری کی جانب سے یوکرین کے لیے 50 بلین یورو کے امدادی پیکج کو روک دیا گیا تھا۔
یوکرین کو 43 بلین ڈالر کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ اگر مغرب سے مزید امداد جلد نہ آئی تو انہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں تاخیر کرنا پڑ سکتی ہے۔
یوکرین کی نائب وزیر اعظم یولیا سویریڈینکو، جو اقتصادی وزیر کا عہدہ بھی اپنے پاس رکھتی ہیں انہوں نے بدھ کو فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ہمارے لئے شراکت داروں کی حمایت انتہائی اہم ہے اور ہمیں اس کی فوری ضرورت ہے۔
یوکرین کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے فنڈنگ میں کمی آنے کے بعد روسی افواج کے ملک کے مشرق میں حملے جاری ہیں اور انہوں نے منگل کو ایک اہم قصبے پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔