سندھ کے ضلع تھرپارکر سے تعلق رکھنے والی شیڈول کاسٹ ہندو کملا بھیل نے اپنی زندگی عوام کی خدمت کے نام کر دی ہے ۔ کملا بھیل تھرپارکر کی ایک مقامی خاتون ہیں اور وہ تھرپارکر کی خواتین کے مسائل سے اچھی طرح واقف ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ تھرپارکر کی خواتین کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے مواقع تک رسائی حاصل کرنے میں کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ وہ ان چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
تھرپارکر کے ڈگری کالج سے انہوں نے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ بھیل ذات سے تعلق رکھنے والی کملا میرپور خاص ڈویژن میں پیپلز پارٹی خواتین ونگ کی جنرل سیکرٹری ہیں۔ سیاست میں بینظیر بھٹو سے متاثر ہونے والی کملا اپنے ضلع تھر پارکر کی خواتین کی ترقی کے لئے پرعزم ہیں۔ کملا بھیل سے جب بات کی تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ پہلے میں ڈسٹرکٹ کونسل کی ممبر تھی۔ میں اپنی پارٹی کی اعلی قیادت کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے اب مجھے ڈسٹرکٹ تھر پار کر کی وائس چئیرمین کا عہدہ دیا۔ کملا بھیل ضلع کونسل تھرپارکر کے ایوان کی صدارت کررہی ہیں ۔ حال ہی میں ہونے والی بلدیاتی انتخابات میں کملا بھیل پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرڈسٹرکٹ چیئر پرسن تھرپار کر کامیاب ہوئیں ہیں ۔ 2023 سندھ میں ہونے والے انتخابات ضلع کونسل تھر پارکے ایوان کی صدارت کر رہی ہیں ۔
کملا بھیل ضلع تھرپارکر نے 2009 میں پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کا آغا زکیا۔ ان کے والد پیپلزپارٹی کے ماضی میں کونسلر بھی رہ چکے ہیں۔2016 کے بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار پیپلزپارٹی کی ڈسٹرکٹ کونسل کی ممبر تھیں۔
کملا بھیل کا کہنا ہے کہ میرے علاقے کے لوگوں نے بلدیاتی انتخابات میں ان پہ اعتماد کرکے اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے ۔ اب میری دن رات یہی کوشش ہے کہ میں اپنی کمیونٹی کے لوگوں کی بہتری کے لیے کچھ بہتر اقدام اٹھاؤں۔
کملا بھیل کا کہناہے کہ پیپلزپارٹی نے شیڈول کاسٹ (ذات پات کے نظام میں نچلی ذات میں شمار ہونے والی) خواتین کو مقامی حکومتوں کے ایوانوں میں تک پہنچا کر ان کی مشکلات میں بڑی حد تک کمی کر دی ہے۔ان ڈسٹرکٹ کونسل کے اجلاسوں میں ہم اپنی بنیادی سہولتوں اورنوجوانوں کے درپیش مسائل کے حل کے بارے میں کھل کر موقف حکومت کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔
آئندہ انتخابات کے حوالے سے پُرامید ہیں کہ ان کی پارٹی جیت جائے گی۔ کملا بھیل کو افسوس ہے کہ وہ اپنی زندگی میں بینظیر بھٹو سے کبھی مل نہ سکی ۔
ضلعی سطح پرعہدے ملنے کے بعد سب سے پہلے کیا کام کریں گی ؟ اس سوال کے جواب میں کملا نے کہا کہ ’میں اپنے ضلع کی نوجوان بچیوں کے لئے ٹیکنیکل اداروں کے قیام کے لئے کام کروں گی۔ بینظیر یوتھ پروگرام کو ضلع بھر میں متعارف کروں گی تاکہ ضلع تھر پارکر کے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں تربیتی ورکشاپ سے ہنر سیکھے اور خاص کر انگلش زبان کی تعلیم کے ادارے بناؤں گی تاکہ روزگار کی تلاش میں جانے والے ہمارے علاقے کے نوجوان انگلش زبان میں مہارت نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگار نہ رہ جائیں ‘۔
کملا بھیل نے مزید کہا کہ میں اپنے خاندان میں واحد تعلیم یافتہ خاتون ہوں،میں چاہتی ہوں کہ ضلع تھر پارکر کا ہر بچہ تعلیم حاصل کرے ۔ کملا تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کی والدہ ہیں اور انکے بچے سکول جاتے ہیں۔
کملا بھیل کا کہنا ہے کہ وہ جس سوسائٹی میں رہتی ہیں وہ ذات پات کے نظام میں جکڑی ہوئی ہے۔ تھرپارکر کی اس ہندو کمیونٹی میں کچھ اعلیٰ درجے کی ذات کے انسان شمار ہوتے ہیں جبکہ بعض انسانوں کو اچھوت ذات والے قرار دیے جاتے ہیں۔ ذات پات کی اس نسلی تقسیم میں اچھوت ذات سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ سماجی سطح پر تفریق اور امتیازی برتاؤ کیا جاتا ہے۔ کملا بھیل انسانوں کے درمیان ذات پات کی بنیاد پر اس تقسیم سے خوش اور مطمئن نہیں ہیں۔
بچیوں کی تعلیم اولین مقصد
کملا بھیل کا کہنا تھا کہ’’ میری اولین ترجیح یہاں کی مقامی خواتین کی تعلیم کے لئے نئے سکولوں کا قیام ہے۔ تھر پار کر کی خواتین کو مختلف مشکلاتوں کی وجہ سے بنیادی تعلیم تک رسائی نہیں ملتی۔ سیاست اور مختلف شعبوں میں ہماری مقامی خواتین کی نمائندگی بالکل نا ہونے کے برابر ہے۔ پیپلزپارٹی نے جب سے شیڈول کاسٹ خواتین کو سیاست کا حصہ بنایا ہے تب سے ضلع میں مشکل سے 15-20 خواتین سیاست میں آئی ہیں۔میں چاہتی ہوں کہ تھرپارکر کی ہر خاتون پڑھے اور زندگی کے مختلف شعبہ جات میں اپنی بھر پور نمائندگی کرے۔
بچیوں کی تعلیم کر حوالے سے انہوں نے اپنی پارٹی سے بہت سی میٹنگز میں بات باور کروائی ہے اور پارٹی نے یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ تھر پارکر کی بچیوں کو اعلی تعلیم کے مواقع بھی فراہم کرے گی۔اس مقصد کے لئے میں سندھ کے بڑے ماہرین تعلیم اور محکمہ تعلیم کے اہم لوگوں سے بھی متعدد ملاقاتیں کر چکی ہوں۔اس بات میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ تھر پارکر میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہے ۔یہ زیادہ مسئلہ دور دراز کے گاؤں میں زیادہ سنگین ہے جس کو ختم کرنے کے لئے حکمت عملی کی ترتیب دی جا رہی ہے۔ خاص طور پر گرمیوں کے دوران۔ اس کے علاوہ اسلام کوٹ کا علاقہ بھی پانی کی قلت کے مسائل سے دوچار ہے۔مقامی دور دراز کے علاقوں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔خواتین دور دراز کے علاقوں سے پانی لے کر آتی ہیں ۔اس کے علاقہ چھاچھرو اور ڈیپلو کے علاقوں میں بھی پانی کی قلت ہے۔
ضلع تھر پار کرکی چیئرپرسن پیپلز پارٹی کی کملا بھیل تھرپارکر کی خواتین کے لیے جدو جہد کر رہی ہیں۔
تھرپارکر کی خواتین کے حقوق کے لیے دن رات کا م کر رہی ہیں، تھر پارکر کی خواتین اور بچیوں کے لئے تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے مواقع تک رسائی کے لئے حکومت کے ساتھ مختلف پروجیکٹ کا حصہ بنی ہوئی ہیں ۔ تھرپارکر کی خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کو بھی روکنے کے لیے بھی متحرک ہیں۔
کملا بھیل نے تھرپارکر میں خواتین کے لیے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان منصوبوں میں خواتین کے لیے اسکولوں اور کالجوں کا قیام،خواتین کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے مراکز کا قیام ،خواتین کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خلاف مہم چلانا شامل ہے۔
کملا بھیل کی کوششوں سے تھرپارکر کی خواتین کی زندگی میں کچھ بہتری آئی ہے۔ تاہم، تھرپارکر کی خواتین کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کملا بھیل کا عزم کیاہے؟
تھر پارکر کا شمار پاکستان کے متوسط ضلعوں میں ہوتا ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں ہندواقلیت کی اکثریت غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔یہاں کے جغرایائی اور قدرتی بنجر زمین ہے جس کی وجہ سے اقلیتوں کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے مواقع تک رسائی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کملا بھیل کا کہنا ہے کہ ان چیلنجوں کے باوجود، تھر پارکر میں اقلیتوں کو بنیادی ضروریات کے حصول میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں اقلیتوں کی مدد کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان کی کوششوں سے اقلیتوں کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے مواقع تک رسائی حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔