خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران بلیوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے پرچے لیک کرنے والے گروہ کے ماسٹر مائنڈ کی نشاندہی ہوگئی۔
بلیوٹوتھ سکینڈل
خیبرپختونخوا میں منعقدہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران بلیو ٹوتھ کے ذریعے نقل اور پیپر لیک ہونے کا سکینڈل سامنے آیا تھا جس کے بارے اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ خفیہ بلیو ٹوتھ ڈیوائسز سے طلبہ و طالبات کو پیپر حل کرنے میں مدد فراہم کی جا رہی تھی۔
جے آئی ٹی تشکل
سکینڈل کی تحقیقات کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی ) تشکیل دی گئی تھی۔
جے آئی ٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور پرچے لیک کرنے والے گروہ کے ماسٹر مائنڈ کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
سرغنہ کی نشاندہی
گروہ کا ماسٹر مائنڈ پبلک سروس کمیشن اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کا ملازم رہ چکا ہے جبکہ اس کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع کرک سے ہے۔
گروہ کے سرغنہ کو پہلے بھی غیرقانونی سرگرمیوں کی وجہ سے نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
ملزم نے بلیو ٹوتھ ڈیوائس چین سے منگوائے تھے اور وہ اکیڈیمیز میں میڈکل ٹیسٹ کے امیدواروں کو نقل کی طرف راغب کرتا تھا جبکہ اس نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پاس کرانے کے لیے لاکھوں روپے بٹورے۔
پشاور ہائی کورٹ
میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں بلیوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے نقل کا معاملہ سامنے آنے پر طلبا و طالبات کے والدین کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ ہیومن رائٹ سیل میں درخواست بھی کی گئی تھی جس پر عدالت نے ٹیسٹ کے نتائج کو روک دیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری ، ایگزیکٹیو ڈائیریکٹر ایٹا اور جسٹرار پی ایم ڈی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم جاری کیا تھا کہ آئندہ سماعت تک امتحانات کے نتائج آفیشل ویب سائٹ پر جاری نہ کئے جائیں۔
بعدازاں، عدالت عالیہ کی جانب سے کیس کی مزید سماعت 21 سمتر تک ملتوی کر دی گئی تھی۔