بھارت میں اپوزیشن اراکین پارلیمان کی معطلی کا سلسلہ جاری ہے، مزید 49 اراکین کی معطلی سے مجموعی تعداد 141 ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی سیاسی تاریخ میں یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جب اپوزیشن کے تقریباً 141 اراکین پارلیمان کو معطل کردیا گیا۔ یہ اراکین گزشتہ ہفتے پارلیمان میں سکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی پر ایوان میں بحث کرانے کا مطالبہ کررہے تھے۔
عالمی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز تقریباً 78 اراکین پارلیمنٹ کو دونوں ایوانوں سے معطل کر دیا گیا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں کے اپنے ساتھیوں کی معطلی کے خلاف احتجاج مزید معطلی کا سبب بنے، اپوزیشن ارکان کو ایوان کی کارروائی میں مبینہ خلل پیدا کرنے کی مد میں معطل کیا گیا۔
یاد رہے کہ 13 دسمبر کو دسمبر کو بھارتی پارلیمان کی ناقص سیکیورٹی کی بدولت دو افراد نے پارلیمان میں داخل ہو کر گیس کے کینز پھینکے اور نعرے لگائے، الجزیرہ کے مطابق شواہد سے ثابت ہوا کہ ان افراد کو وزیٹر پاس بی جے پی پارٹی کے ایک قانون ساز نے فراہم کیا تھا۔
🚨 Tensions escalate in #IndianParliament as #Modigovt faces accusations of undermining #democracy.
— SAMAA TV (@SAMAATV) December 20, 2023
Record 141 opposition members suspended, sparking #protests.
Opposition cries foul: 'An attack on democracy & a dictatorial move.'#SamaaTV pic.twitter.com/bs6zfMbB7h
بی بی سی کے مطابق معطل شدہ اراکین بھارتی اپوزیشن ارکان وفاقی وزیر داخلہ امیت شاہ اور مودی سے پارلیمان کی سیکورٹی کی خلاف ورزی پر پارلیمان میں بیان دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
دوسری جانب بھارتی پارلیمنٹ کے باہر معطل کیے گئے اپوزیشن ارکان کے شدید مظاہرے جاری ہیں، مظاہرین میں شامل اپوزیشن ارکان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے، صدر انڈین نیشنل کانگریس ملیکارجن کھڑگے نے کہا کہ حکومت نے جان بوجھ کر اپوزیشن لیڈروں کو بغیر بحث کے اہم بلوں کو منظور کرنے کے لیے معطل کیا ہے۔
اپوزیشن ارکان کے مطابق انکی معطلی مودی سرکار کا جمہوریت پر حملہ ہے اور بھارت میں ڈکٹیٹرشپ کے راج کی علامت ہے، سیاسی تجزیہ کاروں نے معطلی پر سوال اٹھایا کہ ارکان پارلیمان کو مودی حکومت کو پارلیمان کے سامنے جوابدہ ٹھہرانے کا پورا حق حاصل ہے۔