سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کی کارروائی اوپن کرنے کی درخواست منظور کرلی۔اورانہیں شوکاز نوٹس کا جواب دینے کیلئے یکم جنوری تک کا وقت دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کی کارروائی اوپن کرنے کی درخواست پرسپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا ، جس میں جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست کو کو نسل نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
اجلاس میںجسٹس مظاہرنے بات کرنے کی کوشش تو وکیل خواجہ حارث نے اپنے مؤکل کو روک دیا ، خواجہ حارث نے اعتراض کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل پراسیکیوٹر نہیں ہوسکتی، جوڈیشل کونسل کو صرف معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
جس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ کونسل کسی کو جواب دینے پر مجبور نہیں کر سکتی،کونسل کو جواب دینے کیلئے شرائط عائد نہیں کی جا سکتیں۔
جسٹس مظاہر کے وکیل خواجہ حارث نے جسٹس سردار طارق کی رائے اور سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نوٹ کی کاپیاںبھی مانگ لیں، جس پر کونسل نے نوٹ پڑھنے کیلئے خواجہ حارث کو دے دیا۔
کونسل نے اجلاس کی مزید کارروائی11 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئےجسٹس مظاہر نقوی کو جواب کے ہمراہ گواہان کی فہرست بھی پیش کرنے کی ہدایت کی ،اور آئندہ اجلاس میں گواہان کوبھی طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی کے معاملے میں جسٹس مظاہر نقوی نے کونسل کو خط لکھ کر کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
جسٹس مظاہر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ شوکت عزیز صدیقی کیس میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کھلی سماعت کا حق تسلیم کیا، میری درخواست ہے میرے خلاف جوڈیشل کونسل کھلی سماعت کرے اور آئین پاکستان مجھے کھلی سماعت کا حق دیتا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ میں نے جوڈیشل کونسل کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے ہیں، کونسل کے ان کیمرہ اجلاس کی وجہ سے میرا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، کونسل کارروائی کی وجہ سے مجھے تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے لکھا کہ شفاف ٹرائل کا تقاضا ہے کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔