نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ری ٹیل، زراعت اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔
نگران وزیر خزانہ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق ٹیکس اور قرض واجبات کے سہہ ماہی اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ ٹیکس چھوٹ صرف خوراک، ادویات اور ضروری اشیاء تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ سبسڈیز اور گرانٹس پر نظرثانی کرتے ہوئے حکومتی اخراجات محدود کیئے جائیں گے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو ستر کروڑ ڈالر کی قسط جلد مل جائے گی۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ آمدن اور روزگار کے مواقع بڑھانا، مقامی وسائل پیدا کرنے کیلئے کیپٹل مارکیٹ کا فروغ بھی ترجیح ہے۔ گزشتہ مالی سال مالی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی۔ زرعی قرضوں کی فراہمی کے ساتھ صنعتی شعبے کی پیداوار بھی بہتر ہوئی۔ رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف پورا کرنے کیلئے معیشت میں بہتری آرہی ہے۔
نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کے باوجود استحکام کے اقدامات اور اصلاحات کے عمل کے ذریعے مالیاتی اور بیرونی شعبے کے استحکام کو یقینی بنایا گیا ہے،سمگلنگ، غیر قانونی ٹرانزیکشنز اور ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف کاررائیوں کے نتیجے میں 5 ستمبر کے بعد ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔