بھارت میں ہندوئوں نے سوشل میڈیا اکائونٹ ہیک کرکےان پر ہندو مذہب سے متعلق توہین آمیز پوسٹس ڈال کر مسلمانوں کے قتل کا سلسلہ شروع کر رکھاہے۔حال ہی میں ایسی ہی ایک پوسٹ کی پاداش میں ریاست مہاراشٹرا کےضلع ستارا کے گاؤں پسیساولی میں ہندو بلوائیوں نےمسلمان انجینئر نواجوان کو تشدد کر کے قتل کر دیا۔
عرب ٹی وی الجزیزہ کو مقتول نورالحسن کے چچا محمد سراج نے واقعہ سے متعلق بتایا کہ 10 ستمبر کی رات تقریباًساڑھے 8 بجے31 سالہ سول انجینئرنور الحسن قریبی مسجد میں عشاء کی نماز کی ادائیگی کیلئے گیا،جہاں تقریبا 15 لوگ موجود اور نماز جاری تھی۔ اس دوران انہوں مسجد کے باہر ہنگامہ آرائی کی آواز سنی،150 سے 200 ہندو بلوائیوں پر مشتمل ہجوم نے مسجد کو گھیرے میں لے رکھا تھا، مسلم مخالف نعرے لگائےجا رہے تھے اور اسلام کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرے ہورہے تھے۔
واقعہ کے ایک چشم دیدگواہ کے مطابق اس دوران ہندو بلوائیوں نے مسجدپر پتھراؤ شروع کر دیا، کچھ کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا، اور پھر مسجد کا دروازہ توڑا اور اس میں گھس گئے،ان کے پاس تیز دھار ہتھیار، لوہے کی سلاخیں، گرینائٹ کے چھوٹے ٹکڑے اور لاٹھیاں تھیں،اندر داخل ہوتے ہی انہوں نے وہاں موجود تمام لوگوں کو مارنا شروع کر دیا، اس دوران حسن کے سر پر لوہے کی سلاخ سے کئی بار مارا گیا جس سے وہ خون میں لت پت ہوکر گر گیا،جب ہم نے اسے موقع سے اٹھایا تو وہ مر چکا تھا، جبکہ اس دوران مزید 14 افراد زخمی ہوگئے۔
محمدسراج نے بتایا کہ گاؤں کے کسی شخص نے قریبی پولیس چوکی کو آگاہ کیا اور ان کی مداخلت کی وجہ سے ہجوم جائے وقوعہ سے چلا گیا۔ جاتے وقت، ہجوم نے گاؤں کی ایک اور مسجد کے باہر کھڑی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور مسلم خواتین کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے۔پولیس ’’حسن ‘‘کو ایک صحت مرکز لے گئی جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ بعد میں اسے مزید تفتیش کیلئے ستارہ ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ حسن کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور اسے سر، گردن اور سینے پر شدید چوٹیں آئیں جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی۔
مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان کشیدگی کی وجہ
سراج کے مطابق اس کا آغاز ایک ہندو شخص سے ہوا جس نے مبینہ طور پر ایک مسلمان نابالغ کے انسٹاگرام اکاؤنٹ کو ہیک کیا اورمغلوں کے ساتھ لڑنے والے 17ویں صدی کے ایک قابل احترام ہندو بادشاہ چھترپتی شیواجی کے خلاف "قابل اعتراض مواد" پوسٹ کیا ۔یہ پوسٹ وائرل ہوئی اور اس نے علاقے میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان کشیدگی کو جنم دیا۔
محمد سراج کے نے بتایا کہ تحقیقات کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ پوسٹ مسلم لڑکے نے نہیں کی تھی اور ملزم کو حراست میں لے لیا، جس کی شناخت امر ارجن شندے کے نام سے ہوئی ۔
الجزیزہ ٹی وی کے مطابق ستارہ گائوں کے ایک پولیس افسر نےنام ظاہر کیے بغیر شنڈے کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ جبکہ اس واقعہ کے بعد سے ریاست مہاراشٹرا کے ضلع میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔