نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، ہم احتساب پر کوئی عوامی مینڈیٹ لے کر نہیں آئے، احتساب کا نظام سب کیلئے یکساں ہونا چاہئے، سپریم کورٹ کے نیب ایکٹ 2022ء سے متعلق فیصلے پر محکمہ قانون اپنی تجاویز دے گا، کوشش ہے آنیوالے ماہ میں بجلی بلوں میں اضافہ نہ ہو۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آج آیا ہے، فیصلے پر لاء ڈیپارمنٹ اپنی تجاویز کے ساتھ سامنے آئے گا، قانون سازی ہمیشہ پارلیمنٹ ہی کرتی ہے، قانون سازی اچھی ہوئی تھی، سپریم کورٹ نے کیوں کالعدم کیا دیکھا جائے گا، احتساب کا نظام سب کیلئے یکساں ہونا چائے، ہمیں احتساب پر کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ نیب سے درخواست ہوگی میرے خلاف انکوائری کو نہ روکا جائے، انکوائری کے تمام پہلوؤں کو پبلک ڈاکومنٹس بنایا جائے، اداروں کی جو بھی فائنڈنگ ہوں گی وہ سامنے لائی جائیں، قانون کے تحت جو بھی کارروائی ہوئی وہ کریں گے، اداروں کی معاونت ہمارا آئینی فریضہ ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ گورننس کے حوالے سے ہمیں بہت سے مسائل تھے، مس مینجمنٹ کے اثرات معیشت، سیاست پر آتے تھے، حکومت ملتے ہی ترجیحات کو سیٹ کیا اور صوبوں کو ساتھ ملایا، اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، اب تک کی کارروائیوں کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، لانگ ٹرم پالیسیز مروجہ اداروں کا کام ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ تمام ریاستی ادارے بجلی بلوں کی ادائگیی یقینی بنائیں گے، لوگوں کے کنکشنز کاٹنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، نان پیمنٹس اور لیٹ پیمنٹ بجلی ترسیل کے نظام کو متاثر کررہے ہیں، بجلی بلوں میں ریلیف پر امکانات پر غور کیا گیا، ہم نے بجلی کے ریٹ نہیں بڑھائے تھے، پچھلے 2 ماہ کے جمع شدہ ریٹس بلوں میں لگائے، ان کو وصول کئے بغیر کوئی حل نہیں دکھائی دے رہا، کوشش ہے کہ آنیوالے ماہ میں بجلی بلوں میں اضافہ نہ ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈالر ریٹ میں کمی اور سرکلر ڈیٹ میں کمی سے بھی بجلی بلوں پر اثر پڑے گا، کسی ایک حکومت کو ذمہ ٹھہرانا یا نقطہ چینی کرنا ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے، تمام سیاسی جماعتیں اور ان کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے، ہم اپنے دور میں قانونی تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں، پالیسیز کا نفاذ پورا ہونا چاہئے۔
نگران وزیراعظم نے لیول پلیئنگ فیلڈ پر کہا کہ معلوم نہیں پی پی کے کیا تحفظات ہیں، سیاسی جماعتوں میں اس طرح کی باتیں ہوتی رہتی ہیں، جماعتیں جب الیکشن میں جاتی ہیں تو ایسی باتیں کرتی ہیں، پالیسی ہے کہ الیکشن میں تمام جماعتوں کو شفاف انداز میں لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم ہو۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی پرفارمنس کی بنیاد پر جج کرنا چاہئے، فواد حسن فواد کی تعیناتی میری ذاتی چوائس تھی، میرا کابینہ کے حوالے سے ن لیگ سے کوئی رابطہ نہیں تھا، سیاسی لوگوں کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی رہتی ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن نے کروانا ہے، الیکشن کے حوالے سے پورا ایک عمل موجود ہے، فروری سے آگے الیکشن جانے کی کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا، امید ہے الیکشن کمیشن وقت پر اور بخوبی انتخابی عمل سرانجام دے گا، قانون کے تحت پارلیمان نے اختیار الیکشن کمیشن کو دیا ہوا ہے، الیکشن کمیشن کی ہدایت کے تحت ہی الیکشن سے متعلق معاونت کا تعین کریں گے۔
نواز شریف کو ریلیف ملے یا نہیں قانون کی روشنی میں فیصلہ ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈیل کے حوالے سے کچھ علم نہیں، سیاسی ماحول میں ایسی خبریں چلتی رہتیں ہیں، یہ سیاست کا حصہ ہے۔