پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کی مینجمنٹ کمیٹی کے سابق ممبر شکیل شیخ نے انکشاف کیا ہے کہ سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث لوگوں کو ہٹانے کے لئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو مداخلت کرنا پڑی۔
اپنے ایک بیان میں سابق ممبر مینجمنٹ کمیٹی شکیل شیخ کا کہنا تھا کہ 35 سال سے پاکستان کرکٹ کے ساتھ بورڈ و ریجنل لیول پر وابستہ ہوں، میں نے پاکستان کرکٹ کے اس سے برے حالات نہیں دیکھے، 70، 80 لوگ پی سی بی میں ابتک ذکا اشرف نے رکھ لئے ہیں جن میں سے کئی ایک کی تنخواہ دس لاکھ سے زائد ہے جبکہ ذکا کے پاس انکو رکھنے کا اختیار نہیں تھا۔
سابق ممبر مینجمنٹ کمیٹی کا کہنا تھا کہ محمد حفیظ کی تنخواہ حیران کن ہے ، ایسا لگتا ہے پی سی بی میں لوٹ سیل لگی ہوئی ہے اور عجب کرپشن کی غضب کہانی چل رہی ہے۔
شکیل شیخ نے کہا کہ نگران حکومت کا کام تھا کہ سیاسی دباو میں آئے بغیر میرٹ پر پی سی بی میں تعیناتی کرتی، نگران حکومت نے سیاسی دباؤ میں آکر ذکا اشرف کو تین ماہ کی مزید توسیع دی۔
انہوں نے کہا کہ حیران کن طور پر دس سے پندرہ ارب روپے کے میڈیا رائیٹس انڈر دی ٹیبل کی جا رہی ہے، ذکا اشرف پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا حصہ ہیں اور پارلیمانی بورڈ میں بھی ان کا نام آیا تھا، نگران حکومت نے کھیلوں اور دیگر اداروں پر نیوٹرل لوگوں کی تعیناتی کرنا تھی۔
یہ بھی پڑھیں۔ سلمان بٹ کے تقرر کا فیصلہ واپس لے لیا، چیف سیکٹر وہاب ریاض
انہوں نے کہا کہ میں نے نگران وزیراعظم کو ذاتی طور پر بتایا کہ ذکا اشرف گریجوائیٹ نہیں جو پی سی بی آئین کے مطابق چیرمین بننے کی لازمی شرط ہے، ذکا اشرف پی سی بی میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتیاں کرکے پیسے کا ضیاع کررہے ہیں، وزیراعظم پی سی بی کے انتظامی معاملات کو درست کرنے کے لئے مداخلت کریں اور کرکٹ کو سمجھنے والا نیوٹرل چیرمین پی سی بی تعینات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ سپاٹ فکسنگ میں ملوث لوگوں کو کرکٹ سے دور رکھیں، عوامی ردعمل پر وزیراعظم کو سلمان بٹ کے معاملے میں مداخلت کرنا پڑی، پی سی بی کے مالی معاملات کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے، ذکا اشرف پی سی بی میں بادشاہت قائم کر رکھی ہے، محمد حفیظ کو ایک لاکھ روپے یومیہ دیا جارہا ہے جبکہ اسکے پاس کوچنگ کا کوئی تجربہ یا قابلیت موجود نہیں۔