بھارت سے پاکستان آکر اپر دیر کے رہائشی نصراللہ سے شادی کرنے والی فاطمہ (انجو) شوہر کے ساتھ 5 ماہ گزار نےکے بعد بھارت واپس چلی گئی ہیں لیکن وہاں پہنچنے کے بعد انہیں شدید مشکلات کا سامناہے کیونکہ گوالیار میں واقع ان کے گاوں کے افراد نے انجو کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گوالیار کے قریب واقع انجو کے گاؤں کے افراد کا کہنا ہے کہ وہ انہیں علاقے میں داخل نہیں ہونے دینا چاہتے۔ خیال رہے کہ انجو رواں برس جولائی میں نصر اللہ سے شادی کرنے کے لیے واہگہ بارڈر کے راستے خیبر پختونخوا کے ضلع اپر دیر پہنچی تھیں۔ انہوں نے یہاں اسلام قبول کیا تھا جس کے بعد اُن کا نام فاطمہ رکھا گیا تھا۔ انجو 29 نومبر کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت پہنچی تھیں جہاں سے وہ جہاز میں بیٹھ کر نئی دہلی پہنچی تھیں۔
انجو کے والد گیان پرساد تھامس نے بیٹی کی واپسی پر میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے لیے اس ہی دن مرگئی تھی جب وہ پاکستان گئی تھی۔ اب ہمارا اُس سے کوئی لینا دینا نہیں۔پاکستان آ کر نصر اللہ سے شادی کرنے سے قبل بھارت میں انجو اروند نامی شخص کی اہلیہ تھیں اور دونوں کے دو بچے بھی ہیں۔انجو کے والد گیان پرساد تھامس نے اپنی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ انجو کو انڈیا واپس منتقل ہونے سے روکیں۔
دو دن قبل انجو کے سابق شوہر اروند نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کی انجو سے اب تک طلاق نہیں ہوئی ہے کیونکہ ان معاملات کو مکمل ہونے میں کم سے کم تین سے پانچ مہینے لگتے ہیں۔اروند سے جب سابق اہلیہ کی آمد کے حوالے سے پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ مجھے اُن کے حوالے سے کوئی بھی بات کرنے میں دلچسپی نہیں۔