سندھ میں ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ لیا گیا پرچہ بھی مبینہ طور پر آؤٹ ہوگیا، سندھ کے 41 ہزار طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔ ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دینے والے طلباء اور ان کے والدین نے پیپر لیک ہونے کیخلاف ڈاؤ یونیورسٹی کے باہر احتجاج کیا۔
سندھ اور خیبرپختونخوا میں میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے پر چند روز قبل دوبارہ ٹیسٹ لیا گیا تھا، جس میں سندھ سے 41 ہزار طلبہ و طالبات نے شرکت کی تھی۔
تازہ اطلاعات کے مطابق سندھ میں میڈیکل کالجز کے داخلے کیلئے لیا جانیوالا ایم ڈی کیٹ کے ڈاؤ یونیورسٹی میں ہونیوالے دوسرے ٹیسٹ کا پرچہ بھی مبینہ طور پر آؤٹ ہوگیا، جس کے بعد صوبہ بھر کے 41 ہزار طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دینے والے طلباء اور ان کے والدین نے پیپر لیک ہونے کیخلاف ڈاؤ یونیورسٹی کے باہر احتجاج کیا، احتجاج میں ڈاؤ یونیورسٹی کیخلاف طلباء نے نعرے بازی کی اور انتظامیہ سے پیپر آؤٹ کرنے والے ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور ایف آئی اے سائبر کرائم کو ثبوتوں کے ساتھ درخواست دی ہے، پہلا ٹیسٹ لینے والی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف بھی پرچہ لیک کرنے پر کارروائی کی جائے۔
وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر سعید قریشی نے طلبہ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا پرچہ آؤٹ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم ڈی سی نے میڈیا پر بیان دینے سے منع کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایم ڈی کیٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے کے بعد دوبارہ امتحانات 19 نومبر کو ہوئے تھے۔