عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق عفر جیل سے فلسطینیوں کو بس میں لے جایا گیا ،رہانیوالے فلسطینیوں میں 15خواتین اور 15بچے شامل ہیں۔
قطری وزارت خارجہ کے مطابق رہا ہونیوالوں میں 2ارجنٹائن، ایک آسٹریا اور ایک فلپائن کا باشندہ شامل ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کا مستقل رکن بنایا جائے،اسرائیلی حکومت کی ترجیح سلامتی نہیں،فلسطینی قوم کی تباہی ہے،غزہ میں عارضی جنگ بندی مستقل جنگ بندی میں تبدیل ہونی چاہیے،اسرائیلی حملوں سےغزہ کی80فیصدآبادی بےگھرہوئی۔
اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ مغربی کنارے اورغزہ کوالگ کرنےکی کوشش مستردکرتےہیں،فلسطینیوں کی جبری بےدخلی کو مسترد کرتےہیں،غزہ میں جنگی جرائم کو برداشت نہیں کیاجاسکتا،غزہ کےلوگوں کوپانی،خوراک،دواؤں سےمحروم رکھناجنگی جرم ہے۔
ادھردوحہ میں سی آئی اےاورموسادچیف کی قطری حکام سےملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں مصرکےخفیہ ادارےکےسربراہ بھی موجودتھے، اس ملاقات میںغزہ میں جنگ بندی کادورانیہ بڑھانےاوردیگرامورپربات چیت کی گئی۔
حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جنگ دوبارہ شروع کرنےکی دھمکی خام خیالی ہے،آنےوالےدنوں میں دشمن کےنقصانات میں اضافہ ہوگا،زمینی کارروائی میں مارےگئےاسرائیلیوں کی تعدادبہت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں عسکری،سیاسی طورپربُری طرح ناکام ہوا،اسرائیل غزہ میں اپنے کسی مقصد تک نہیں پہنچ سکا۔ ایلون مسک آکراسرائیلی بمباری سےہونےوالی تباہی دیکھیں،ایلون مسک کو غزہ کادورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہداکی تعداد15000سےتجاوزکرگئی ہے، جن ؤ 6150بچے اور 4000سے زائد خواتین شامل ہیں جبکہ 24گھنٹےمیں ملبےسے160لاشیں برآمدہوئیں۔
دوسری جانب ترکیہ کےصدرطیب اردوان اورسیکریٹری جنرل یواین کاٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ، گفتگو میں غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی پربات چیت کی گئی۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم کےلیے جوابدہ ہونا پڑے گا،اسرائیل عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کررہاہے۔