پاکستان مسلم لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سماء نیوز کے پروگرام ’ ریڈ لائن ‘ میں طلعت حسین کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ میں اپنی جماعت کی سیاست سے اتفاق نہیں ہے ، میرے پر سخت پریشرہے میں نے بہت مشاورت بھی کی ہے ، میں نے ن لیگ کے خلاف وضاحت بھی نہیں کرنا چاہتا، حلقے کے لوگوں کے ساتھ 35 سال گزارے ہیں ، میرا حلقے سے تعلق ذاتی رشتہ کی بنیاد پر ہے اس لیے میں لوگوں میں تقسیم نہیں پیدا کرنا چاہتا ۔
شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ میں ن لیگ کے ٹکٹ پر بھی الیکشن نہیں لڑسکتا اور نہ ہی ن لیگ کے خلاف لڑ سکتاہوں ۔اگر ن لیگ کا امیدوار ہو گا تو میں نہیں لڑوں گا، میں یہ کبھی نہیں کہوں گا کہ ن لیگ میرے آزاد لڑنے کیلئے حلقہ خالی چھوڑے ۔ہر جماعت اعتراض کر رہی ہے ، یہ وہ الیکشن ہے جب میں حلقے میں جاتا ہوں تو ہر آدمی یہی پوچھتا ہے کہ الیکشن ہو رہے ہیں، امیدوار بھی یہی پوچھتے ہیں کہ الیکشن ہو رہے ہیں؟ انگلی اٹھ گئی ہے کہ الیکشن ہوں گے بھی یا نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن متنازع بنتا جارہاہے ، گزشتہ سارے الیکشن چوری ہو ئے ہیں، میں نے الیکشن لڑنا ہی نہیں ہے ، اس سیاست کا قائل نہیں ہوں جس کا مقصد صرف اقتدار میں آنا ہے ، آج یہ الیکشن انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دے گا ، میں اس کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں نے ایک مشکل راستہ اپنایا ہے ،میرا خیال ہے کہ یہ الیکشن اتنا مشکل نہیں ہے میں یہ الیکشن جیت سکتا ہوں ۔
ان کا کہناتھا کہ بدتمیزی کی سیاست کا اثر کافی حد تک زائل ہو گیاہے کیونکہ ہم نے اس کا جواب بدتمیزی سے نہیں دیا ، مجھ پر پچھلے الیکشن میں لوگوں سے دو حملے کروائے گئے ، میں وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا تھا تو آئی جی اسلام آباد کے اصرار پر میرے ساتھ 12 پولیس اہلکار اور دو گاڑیاں ساتھ ہوتی تھیں،جب حملہ ہوا تو وہ اپنی جگہ سے ہلے بھی نہیں ، ہم نے خود اپنے آپ کو بچایا اور مقابلہ کیا ۔