کوہستان میں فیس بک پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد مبینہ طور پر جرگے کی ایماء پر لڑکی کو قتل کردیا گیا، نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے واقعے کا نوٹس لے لیا، محکمہ داخلہ کو فوری انکوائری کا حکم دے دیا گیا، آئی جی پی کو واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کی ہدایت کردی۔
رپورٹ کے مطابق کوہستان میں 4 روز قبل کولائی پالس کے علاقے میں لڑکوں اور لڑکیوں کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس کے بعد مقامی جرگے نے ویڈیو میں موجود افراد کو قتل کرنے کا فیصلہ جاری کیا، اتوار کو ایک لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا جبکہ دوسری لڑکی کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لیکر دارالامان بھجوا دیا گیا، لڑکے روپوش ہوگئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کوہستان میں جرگے کے کہنے پر لڑکی کے قتل کے معاملے پر نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے واقعے کا نوٹس لیتے لے لیا، جسٹس(ر) سید ارشد حسین شاہ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم سے رابطہ کرکے واقعے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا کو واقعے میں ملوث تمام افراد کی فوری گرفتاری کا حکم دیا اور مقتولہ کی ساتھی لڑکی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق مقامی افراد کا کہنا ہے کہ جرگہ نہیں ہوا تھا، لڑکی کو قتل کرنے کا اس کے خاندان کا اپنا فیصلہ تھا، والد اور چچا نے لڑکی کو مارا ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے مقتولہ لڑکی کے والد کو گرفتار کرلیا جبکہ چچا کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دوسری جانب کوہستان واقعے پر پولیس کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ دو لڑکیوں کی فیس بک پر امان دیدار نامی لڑکے کے آئی ڈی سے تصاویر وائرل ہوئیں، لڑکیوں کی تصاویر رحمت شاہ اور امان دیدار نامی لڑکے کی تصاویر کے ساتھ فوٹو شاپ کرکے لگائی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن لڑکیوں کی تصاویر وائرل ہوئیں ان میں سے ایک لڑکی کے قتل کی خبر موصول ہوئی، گاؤں برشریال سے مقتولہ کی لاش ملی، جسے پوسٹ مارٹم کیلئے پٹن اسپتال پہنچایا گیا، دوسری لڑکی کو ریسکیو کرکے والدین کے ہمراہ پالس لایا گیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق لڑکی نے سینئر سول جج کی عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا، لڑکی نے والدین کے ساتھ جانے کو کہا، لڑکی کو 30 لاکھ روپے ضمانت کے عوض والد کے حوالے کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقتولہ لڑکی کے والد مرکزی ملزم ارسلا کو گرفتار کرلیا گیا، دیگر ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ کوہستان میں چند سال قبل بھی اس طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جس میں سوشل میڈیا پر لڑکوں اور لڑکیوں کی ڈانس کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 2 لڑکیوں کو قتل کردیا گیا تھا۔