پاکستان نے افغانستان کو نظر انداز کرتے ہوئے وسطی ایشیا میں تجارت کےلیے ترکی اور روس کے متبادل راستوں کا استعمال شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق افغانستان کی صورت حال کئی دہائیوں سے غیر مستحکم ہے اور طالبان کی حکمرانی میں یہ مزید بگڑ گئی ہے، اکثر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ پاکستان افغانستان سے گزرنے والے راستوں کا استعمال کیے بغیر وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت نہیں کر سکتا مگر حقیقیت یہ ہے کہ پاکستان وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے افغانستان پر بالکل انحصار نہیں کرتا، پاکستان میں سینٹرل ایشین رپبلکس کے ساتھ تجارت تین سالوں میں 100 ملین ڈالر سے بڑھ کر 487 ملین ڈالر ہو گئی ہے۔
ان ممالک کے ساتھ تجارتی شراکت داری میں خاطر خواہ ترقی ہو رہی ہے اور 2024 کے آخر تک، صرف قازقستان کے ساتھ ہمارے تجارتی حجم میں کئی گنا اضافہ متوقع ہے، پاکستان میں نظام مستحکم کرنے، اسمارٹ، اختراعی اور فعال حکمت عملی اپنانے کی وجہ سے ہماری تجارت میں اضافہ ہوا۔
پاکستان افغانستان کو نظرانداز کرتے ہوئے وسطی ایشیا میں تجارت کے لیے ترکی اور روس کے متبادل راستے بھی استعمال کر رہا ہے، اس وقت سینٹرل ایشین رپبلک ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے 4 راستے استعمال کیے جا رہے ہیں، جن میں ٹرانزٹ کا وقت تقریباً 13 سے 15 دن ہے۔
ذرائع کے مطابق پہلا روٹ چین؛ خنجراب (پاکستان)، کاشغر (چین)، کوردے اکڑول (کرغزستان)، الماتی (قازقستان) جب کہ دوسرا روٹ چین؛ خنجراب (پاکستان)، دوشنبہ (تاجکستان)، تاشقند (ازبکستان)ہے۔
اسی طرح تیسرا روٹ ایران؛ تفتان (پاکستان)، بیرجند (ایران)، سارخ (ایران)، دوشنبہ (تاجکستان)، تاشقند (ازبکستان)، ماسکو (روس) جب کہ چوتھا روٹ ایران؛ تفتان (پاکستان)، قم (ایران)، باکو (آذربائیجان)، استنبول (ترکی) ہے۔
پاکستان نے مغربی مارکیٹ میں تجارت کے فروغ کے لیے بھی اپنے سفر کا آغاز کر دیا ہے، اس سلسلے میں، نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن نے شان دار کارکردگی دکھائی ہے، نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن نے دوا سازی، ٹیکسٹائل، چمڑے، جراحی کے سامان، مشینری اور کیمیکلز لے جانے کے 240 سے زائد کامیاب آپریشنز مکمل کیے۔