اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلبہ جبری گمشدگی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کیس میں نگراں وزیراعظم، وزیرداخلہ، وزیر دفاع اواور سیکرٹری داخلہ کو 29 نومبر کو طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طلبا جبری گمشدگی کیس پر وفاقی حکومت کی قائم کردہ وزرا کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔ ایک صفحے پر مشتمل رپورٹ جسٹس محسن اختر کیانی نے واپس کردی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال کو آج ہی طلب کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ رپورٹ اس عدالت کے لیے شرم کا مقام ہے، وزیراعظم اور وزیر داخلہ دونوں بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں۔ دونوں کو احساس ہونا چاہئے تھا کہ یہ بلوچ طلباء کا معاملہ ہے۔
یاد رہے کہ 14 نومبر کو وفاق کی جانب سے تین رکنی وزرا کی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اب وزیر اعظم نے ایک اور کمیٹی بنا دی ہے، ایک لاپتہ افراد کمیشن ہے جن لوگوں پر الزام ہے وہ خود ہی اس میں بیٹھے ہوتے ہیں، اگر حکومت نے کچھ نہیں کرنا تو عدالت خود دیکھے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جبری گمشدگیاں ملک پر بدنامی کا داغ ہیں، ایسا نہ ہو یہ معاملہ اقوام متحدہ چلا جائے،عوام کا الزام انہی اداروں پر ہے ، جو عوام کے ٹیکس سے چل رہے ہیں ، ریاستی ادارے کام یوں کر رہے ہیں جیسے احسان کر رہے ہوں۔
عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو مخاطب کرکےکہا کہ آپ لوگ تو اس اہم معاملے کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، جسٹس اطہر من اللہ کی سفارش پر یہ کمیشن بنا، رپورٹ آئی پر آج تک کچھ نہیں ہو سکا، نہ عدالتیں ان کیسز میں ریلیف دے پا رہی ہیں نہ جبری گمشدگی کمیشن کچھ کر رہا ہے۔