ستائیس ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کےلیے حکومت متحرک ہوگئی۔ اسپیکر چیمبر سیاسی سرگرمیوں کا مرکزبن گیا۔
اسپیکرایازصادق اور وفاقی وزرا سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات میں ستائیس ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی گئی۔ حکومت نے یقین دہانی کرائی کہ ترمیم کا صوبائی خودمختاری پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے مجوزہ آئینی ترمیم کی حمایت سے انکار کرکے ترمیم کا تحریری مسودہ مانگ لیا۔ کہا ترمیم پرکوئی بھی فیصلہ بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں پی ٹی آئی وفد نے اپوزیشن لیڈر کی فوری تقرری کا مطالبہ کردیا، اسپیکر نے معاملہ سپریم کورٹ میں ہونے کو تاخیر کا باعث قراردیا، جس پر پی ٹی آئی وفد نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جلد اسمبلی سیکرٹریٹ کو پہنچادیں گے۔
قبل ازیں حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی سے بھی رابطہ کرلیا۔ حکومت نے جے یو آئی سے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کردی۔ مولانا فضل الرحمان نے مکمل تحریری مسودہ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کا بھی جمیعت علمائے اسلام سے رابطہ ہوا۔ بلاول بھٹو نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر مشاورت کی۔
مولانا فضل الرحمان نے پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس طلب کرلیا۔ مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم سے متعلق پارٹی حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی۔ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ اور سی ای سی ممبر شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل نے ستائیسویں آئینی ترمیم کےلئے ایک کے سوا تمام نکات مسترد کردیے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سی ای سی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی اور صوبائی شیئر ختم کرنے کی تجویز کو پیپلزپارٹی مسترد کرتی ہے۔ کسی بھی صورت اس تجویز کی حمایت نہیں کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالت ہونی چاہیے۔ آئینی عدالت پر رائے یہ ہے کہ چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔ انہوں نے بتایا کہ اس بارےمیں فیصلے کےلئے سی ای سی کا اجلاس آج نماز جمعہ کے بعد دوبارہ ہوگا۔






















