پاکستان، سعودی عرب اور قطر سمیت 15 ممالک نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق بلوں کی منظوری عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیدیا۔
پاکستان، سعودی عرب اور قطر سمیت اسلامی ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ متن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق دو بلوں کی منظوری عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ مغربی کنارے میں خود ساختہ خود مختاری کا اسرائیلی اقدام غیر قانونی کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔
مشترکہ اعلامیہ میں آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی برادری صہیونی ریاست کو اشتعال انگیزی سے روکے ۔ عالمی عدالتِ انصاف نے بھی اسرائیلی بستیوں کی تعمیرکو کالعدم قرار دیا ہے، مشترکہ اعلامیے میں عالمی عدالت انصاف کی 22 اکتوبر کی مشاورتی رائے کا بھی خیر مقدم کیا گیا۔
اردن، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، جبوتی، سعودی عرب، عمان، گیمبیا، فلسطین، قطر، کویت، لیبیا، ملائیشیا،مصر،نائیجیریا،عرب لیگ اوراسلامی تعاون تنظیم بھی مشترکہ اعلامیہ کا حصہ ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے اسرائیل مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق کوئی اقدام نہیں کرے گا۔ اس بارےمیں فکرکرنے کی ضرورت نہیں، امن معاہدے پراچھی طرح کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے سے متعلق بل کے پہلے مرحلے کی اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظوری دے دی ہے۔ اسرائیلی قانون سازوں نے چار مراحل پر مشتمل بل کے پہلے مرحلے کی 24 کے مقابلے میں پچیس ووٹوں سے منظوری دے دی ہے۔
بل کی ابتدائی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت اسرائیلی قانون کو مقبوضہ مغربی کنارے پر نافذ کیا جائے گا۔ یہ اقدام باضابطہ طور پر زمین کو ضم کرنے کے مترادف ہے، جسے فلسطینی اپنی آزاد ریاست کے قیام کے لیے چاہتے ہیں۔





















