روس میں افغانستان سے متعلق ماسکو فارمیٹ کا ساتواں اجلاس ہوا جس میں پاکستان، چین، روس اور ایران سمیت تمام فریقین نے افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کے اقدامات پر زور دیا۔
تفصیلات کے مطابق ماسکو میں افغانستان کے حوالے سے ساتویں اجلاس میں پاکستان، ایران، قازقستان، چین، کرغزستان، روس، تاجکستان، ازبکستان اور افغانستان کے خصوصی نمائندے شریک ہوئے، بیلا روس کے نمائندے نے بطور مہمان شرکت کی۔ روسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے اہم اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے ۔۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشت گردی صرف افغانستان ہی نہیں بلکہ خطے اور پوری دنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انسدادِ دہشت گردی کے لیے علاقائی فریم ورکس کو مؤثر بنانا ناگزیر قرار دیا گیا۔ فریقین نے کہا کہ افغان سرزمین کو کسی بھی ہمسایہ ملک یا عالمی امن کے لیے خطرہ بننے سے روکا جائے۔ افغانستان پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے۔ افغانستان یا اس کے پڑوسی ممالک میں کسی بیرونی فوجی ڈھانچے یا تنصیبات کا قیام ناقابلِ قبول قرار دیا گیا۔ واضح کیا گیا کہ ایسی بیرونی تنصیبات سے خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
شرکاء نے ایک بار پھر آزاد، متحد اور پرامن افغانستان کے قیام اور افغان عوام کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کا عزم دہرایا۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ عالمی برادری افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی میں سیاسی مقاصد کو شامل نہ کرے۔ خطے کے تمام ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کے فروغ اور سرمایہ کاری میں تعاون پر زور دیا گیا۔ شعبۂ صحت کی بہتری، زرعی ترقی، غربت میں کمی اور قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے شراکت بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے ذمہ داران افغان معیشت کی بحالی اور مستقبل کی ترقی کے لیے اپنے وعدے پورے کریں۔





















