اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 سالہ لڑکی کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس محمد اعظم خان نے 24 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، عدالتی فیصلےمیں کہاگیا کہ کم عمری کی شادی شریعت میں باطل نہیں مگر قانون کے تحت جرم ہے، مدیحہ بی بی نےوالدین کے پاس نہ جانے،شوہر کےساتھ رہنےکی خواہش ظاہر کی،کرائسزسنٹرمیں قیام کے دوران بھی لڑکی نے اپنی مرضی سے شوہر کےساتھ رہنےکاکہا،شریعت کے مطابق بلوغت اور رضا مندی کے بعد نکاح درست ہے۔
عدالت نےکہا اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کے تحت 18 سال سےکم عمر میں شادی جرم ہے، نکاح نامےمیں دلہن کی عمر تقریباً 18 سال درج کی گئی،نادرا ریکارڈ کےمطابق 15 سال ہے۔
عدالتی فیصلےمیں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 1929، مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے حوالے شامل ہیں، اسلام آباد چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2025 کے تحت 18 سال سے کم عمری کی شادی جرم ہے۔
عدالت نے فیصلےکی کاپی تمام متعلقہ وزارتوں اورفیملی کورٹس ججز کو بھجوانے کی ہدایت کردی، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سےفیصلےمیں سفارش کی گئی ہے کہ شادی،نابالغی اورفوجداری قوانین میں ہم آہنگی پیداکی جائے،نکاح رجسٹراروں کو پابندکیاجائےکہ وہ 18 سال سےکم عمرکی شادی نہ کریں، نادرا کےسسٹم کواسطرح بہتر بنایا جائےکہ عمرکی تصدیق کےبغیر نکاح نامہ جاری نہ ہو،عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ کم عمری کی شادی کے نقصانات سے بچا جا سکے۔
عدالتی فیصلےمیں کہا گیا کہ وزارت داخلہ،چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی جی نادرا،سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی فیصلے کی نقل بھجوائی جائے۔





















