ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ گڈو بیراج سے ساڑھے 7 لاکھ پانی سندھ داخل ہوگا،کل شام تک تمام پانیوں کی پیک ہوگی،دریائے ستلج میں 2 ماہ سے ہائی فلڈ چل رہا تھا،آئندہ سال اس سے بھی بڑا سیلاب آنے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نےپریس کانفرنس کرتےہوئے کہا اگلے 24 گھنٹوں میں پانی میں مزید کمی آئےگی،پنجاب کےسپرفلڈ نے 28 اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لیا،چناب اور راوی بری طرح ملتان پر اثر انداز ہوا،مجموعی طور پر 4744 موضع زیر آب ہیں،سیلاب سے 45لاکھ 70ہزار 530 افراد متاثر ہوئے،۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نےکہا جلال پور پیر والا یا شجاع آباد کوکسی قسم کاکوئی خطرہ نہیں،گنڈا سنگھ پر 83 ہزار کیوسک، ہیڈ اسلام پر 82 ہزارکیوسک اور میلسی سائفن میں 92 ہزار کیوسک پانی چل رہا ہے، ہمیں جلالپور پیروالا میں کثیر تعداد میں انخلاء کرنا پڑا،انخلاء کیلیے لوگوں کا رسپانس نا ہونے پر ہمیں چیلنج ملا،5 ہیلی کاپٹر رحیم یار خان اور جلال پور پیر والا میں سروسز فراہم کررہے ہیں۔
مزیدکہا25 لاکھ 27ہزار افراد کومحفوظ مقامات پرپہنچایا گیا،کچھ مقامات پرحکومت کو ناچاہتےہوئے بھی انخلاء کیلیےسختی کرنا پڑی،جنوبی پنجاب میں کچھ حادثات ہوئے،جن پرنظر ثانی کی جارہی ہے،20 لاکھ 19 ہزار 237 جانوروں کا انخلاءکیاگیا،پنجاب میں سیلاب سے101 اموات ہوچکی ہیں،9 لوگ زخمی ہوئے، 2 افراد تاحال زیر علاج ہیں۔
انہوں نےکہااگرہیڈ قادرآباد کو دیکھیں تو اتناخطرناک سیلاب 1955میں بھی نہیں آیا،موسمیاتی تبدیلیوں کوبطورقوم سمجھ کرتبدیلی لانی ہوگی،ہمارے تمام دریائی گزرگاہوں پر تجاوزات ہیں14 سالوں میں 51 ارب روپے نقصان کے ازالوں کی مد میں دے چکے ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب اس سے بھی بڑا معاوضہ پیکج تیار کررہی ہیں،گھر، کھیت، زمین، مال مویشی، سب کے نقصان کا ازالہ ہوگا۔






















