خیبرپختون کے ضلع بونیر حالیہ سیلاب اور مون سون بارشوں میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر ہے جہاں 330 سے زائد اموا ت ہو چکی ہیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ، اس سے بڑی پریشانی سیلاب کے بعد آنے والے چیلنجز ہیں جن میں سیلابی پانی کی نکاسی سرفہرست ہے ، گھروں اور کھیتوں میں کھڑا پانی صحت کے سنگین مسائل کو جنم دے رہاہے ۔
خواتین میں بڑھتی ہوئی بیماریاں
سیلاب کا پانی گلیوں ، کھیتوں اور گھروں میں کھڑا رہنے کے باعث بیماریاں پھیل رہیں ہیں جن میں سب سے زیادہ متاثر خواتین ہیں جن میں یورنیری ٹریکٹ انفیکشن (UTI) عام ہو تا جارہاہے ، جس کیلئے ادویات کی فراہمی جنگی بنیادوں پر لازم ہو چکی ہے ، یہ بیماری آلودہ پانی مسلسل استعمال کرنے سے زور پکڑ رہی ہے لیکن شہریوں کے پاس زندہ رہنے کیلئے اور کوئی چارہ بھی نہیں تاہم حکومت کو چاہیے کہ خواتین کی ضروریات کو دیکھتے ہوئےخواتین میڈیکل عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے کیونکہ سینیٹری نیپکین یا متبادل سہولیات نہ ہونے کے باعث انہیں مخصوص ایام میں بھی صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے ۔
بچے سب سے زیادہ متاثر
سیلاب کے بعد سب سے مشکل چیلنج حکومت کیلئے بیماریوں کو پھیلنے سے روکنا ہے لیکن تباہی اس بڑے پیمانے پر ہوئی ہے کہ ہر شخص ہی مدد کا طلبگار ہے خصوصی طور پر بچے جن میں گندے پانی کی وجہ سے ڈائریا تیزی سے پھیل رہاہے جبکہ بزرگوں کو چھاتی کے انفیکشن کا سامنا ہے ۔
تیزی سے پھیلتا ہوا اسکیبیز
پانی میں کوڑا کرکٹ شامل ہونے کے باعث بچوں اور بڑوں میں خارش کی بیماری زور پکڑ رہی ہے ، درجنوں گاؤں اس کی لپیٹ میں ہیں جبکہ کھیت کھلیانوں میں کھڑے پانی نے مچھر وں کی افزائش تیزی سے بڑھ رہی ہے جس سے ملیریا بھی عام ہو تا جارہاہے اور ادویات کی بھی اشد ضرورت ہے ۔
صاف پانی کی کمی
پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی سب سے بڑا چیلنج ہے ، سیلاب میں ڈوبے دیہاتوں میں کچھ شہریوں نے گھروں کی حفاظت کی خاطر نقل مکانی کرنے سے بھی انکار کر دیا جنہیں اب صاف پانی اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے ، ریسکیوٹیمیں صاف پانی اور خوراک ان تک پہچانے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن حکومت کو یہ کوششیں مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹرز کا فقدان
بونیر میں ناکافی میڈیکل سہولیات نے شہریوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے ، شہری حکومت سے ڈاکٹروں کی کمی کو جلد از جلد پورا کرنے کا مطالبہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں ، گاؤ ں ، دیہاتوں میں موجود ڈسپنسریاں اور ہسپتال تو سیلاب کی نذر ہو گئے یا بند پڑے ہیں ، خصوصی طور پر حاملہ خواتین کیلئے صورتحال انتہائی نازک ہے ، فلاحی اداروں اور حکومت کی جانب سے میڈیکل کیمپ تو لگائے گئے ہیں لیکن وہاں سہولیات کا فقدان دکھائی دیتا ہے ۔
بونیر میں فلیش فلڈ: لوگ صاف پانی کو ترس گئے، خواتین کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا
پانی میں کوڑا کرکٹ شامل ہونے کے باعث بچوں اور بڑوں میں خارش کی بیماری زور پکڑ رہی ہے
سماء نیوز لائیو دیکھیں:
Live stream is currently unavailable. Please check back later or visit our YouTube channel directly.






















