قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں ارکان نے حکومتی میڈیا پالیسی، مالی بے ضابطگیوں اور یوم آزادی کے متنازعہ اشتہارات کے معاملے پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔
قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں میڈیا کو درپیش مسائل اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما سید امین الحق نے نشاندہی کی کہ صرف حکومتی مؤقف پر مبنی انٹرویوز نشر کیے جا رہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو میڈیا کوریج دی جائے۔ چیئرمین کمیٹی پھلین بلوچ نے تمام جماعتوں کے انٹرویوز اور خبروں کو نشر کرنے کی ہدایت کر دی۔ ایم ڈی اے پی پی، عاصم کھچی نے بریفنگ دی کہ ادارے میں پونے دو ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی۔ ملوث ملازمین گرفتار کیے جا چکے ہیں، کیسز عدالت میں زیر سماعت ہیں۔ موجودہ قوانین میں رقوم کی واپسی کا کوئی واضح طریقہ کار نہیں، کمیٹی اگر اجازت دے تو پیسہ واپس لیا جا سکتا ہے۔
کمیٹی نے کرپشن کے خلاف ایکشن پر ایم ڈی اے پی پی کو سراہا۔ سحر کامران نے شکایت کی کہ یوم آزادی کے اشتہارات میں قائداعظم کی تصویر شامل نہیں تھی۔ پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن نے وضاحت دی کہ حکومت کی منظور شدہ تخلیق میں تصویر شامل تھی، لیکن ایڈورٹائزنگ ایجنسی کی جاری کردہ کاپی میں کمی تھی۔ ایجنسی نے معذرت کی ہے، مگر کمیٹی نے معذرت قبول نہیں کی اور انکوائری کا اعلان کیا۔ کمیٹی نے معلومات کی درست ترسیل، سیاسی غیرجانبداری اور ادارہ جاتی شفافیت کو یقینی بنانے پر زور دیا۔






















