این ڈی ایم اے نے دریائے راوی میں سیلابی صورتحال کی شدت کا الرٹ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ دریائے راوی میں سیلابی صورتحال کے باعث لاہور سٹی اور رائیونڈ متاثر ہو سکتے ہیں، 30 اگست تا 3 ستمبر دریائے راوی کے بالائی ملحقہ علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے ، بھارت کے تھین ڈیم سے بھی پانی کا اخراج متوقع ہے جبکہ سیلابی ریلوں کی آمد کے باعث دریائے راوی کے بہاؤ میں نمایاں اضافے کا امکان موجود ہے ۔
دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر اس وقت 1لاکھ62 ہزار کیوسک کا بہاؤ موجود ، 2سے 3 ستمبر کے دوران یہ سیلابی ریلا سدھنائی پہنچےگا جہاں 1لاکھ 50 ہزار کیوسک تک بہاؤ متوقع ہے ، سدھنائی کے مقام پر یہ سیلابی ریلا شدید سیلابی صورتحال پیدا کر سکتا ہے، دریائے راوی میں سیلابی صورتحال کے باعث لاہور سٹی اور رائیونڈ متاثر ہو سکتے ہیں، قصور،پتوکی،اوکاڑہ،رینالا خورد، دیپالپور، گوگرا، تاندیانوالہ، کمالیہ، پیرمحل، اڈا حکیم بھی متاثر ہونے کا امکان ہے ۔
دریاؤ ں کی صورتحال
دریائے چناب میں ہیڈ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 74 ہزار 472 کیوسک، ہیڈ قادرآباد میں ایک لاکھ 85 ہزار 222 کیوسک ہے جبکہ چنیوٹ پل پر پانی کا بہاو 8 لاکھ 55 ہزار کیوسک پر پہنچ گیاہے جو کہ بہت زیادہ ہے ۔
دریائے روای پر جسٹر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 82 ہزار 140 کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاو ایک لاکھ 59 ہزار 847 کیوسک، ہیڈ بلوکی کے مقام پر ایک لاکھ 68 ہزار 705 کیوسک ہے جو کہ بہت زیادہ ہے ۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا ساڑھے 3 لاکھ 45 ہزار 366 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے جو کہ بہت زیادہ ہے جس کے باعث قریبی علاقوں میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے ۔ ہیڈ سلیمانکی میں پانی کا بہاو ایک لاکھ 30 ہزار 316 کیوسک ، ہیڈ اسلام میں 58 ہزار 764 کیوسک ریکارڈ کیا گیاہے ۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے
عرفان علی کاٹھیا نے کہاہے کہ شاہدرہ کے مقام پر تاریخ کا بڑا ریلا گزرا، اس وقت بلوکی میں پانی کا بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، شاہدرہ سے بلوکی کا حجم بڑھے گا ،اوکاڑہ ، ساہیوال کی انتظامیہ نے لوگوں کا انخلا کرا لیا ہے ، اس وقت راوی کا فلڈ پلین بالکل خالی ہے ، یہ پانی اگلے 36 گھنٹوں میں کبیر والا میں چلا جائے گا، دس لاکھ ستتر ہزار کیوسک قادرآباد سے گزرا ، منڈی بہاؤدین کے 10 گاؤں سے پانی ہوتا ہوا گزرا۔
بارشوں اور سیلاب سے نقصانات
این ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں و سیلاب سے نقصانات کی تفصیل جاری کر دی ہے جس کے مطابق گزشتہ چو بیس گھنٹوں کے دوران مزید 23 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 6 زخمی ہوئے ہیں ،جاں بحق افراد میں سے 22 کا تعلق پنجاب، ایک کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے ۔
این ڈی ایم اے کے مطابق 26 جون سے 29 اگست تک جاں بحق ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 842 ہو گئی، بارشوں اور سیلاب سے اب تک مجموعی طور پر 1117 زخمی ہوچکے ہیں ، پنجاب میں 204،خبیرپختونخوا میں 479 ، سندھ 57 اور بلوچستان میں 24 افراد جاں بحق ہوئے، گلگت بلتستان میں 41، آزاد کشمیر 29 اور اسلام آباد میں 8 افراد جان سے گئے ، گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران سیلاب سے مزید 317 گھروں کو نقصان پہنچا، 26جون سے ابتک 8975 گھروں کو نقصان پہنچا اور 6138 مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔
گنڈا سنگھ والا
این ڈی ایم اے کے مطابق دریائےستلج گنڈاسنگھ والا میں غیر معمولی سطح کا سیلاب ریکارڈ کیا گیاہے ، اس مقام پر بہاؤ ساڑھے 3 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا، بارش اور سیلابی ریلوں کے اخراج سے صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے،قصور اور ملحقہ علاقوں میں انتظامیہ اور ریسکیو ادارےہائی الرٹ ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اےکی صوبائی حکومت کو معاونت جاری ہے ۔
منڈی بہاوالدین
منڈی بہاءالدین میں سیلاب کے دوران ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پانچ فلڈ ریلیف کیمپ اور نو بوٹنگ پوائنٹس متاثرین سیلاب کی مدد کے لئے فیلڈ میں متحرک ہیں ۔ 2900 سے زائد متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے ، سیلابی ریلے کے باعث متاثرہ علاقوں کے 97 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں مویشیوں کے لئے ونڈا بھجوایا جا رہا ہے۔
جھنگ چند ریلوے ایمبنکمنٹ کی بریچنگ کامیاب ہو گئی ہے ،سیلاب سے تحفظ کی کوششیں جاری ہیں، جھنگ چند ریلوے ایمبنکمنٹ کے 3 سیکشنز کو دھماکا خیز مواد سے توڑنے کا فیصلہ کیا گیا ، پاک فوج کی ٹیموں نے دھماکا خیز مواد کو استعمال کرتے ہوئے بریچنگ مکمل کی، آپریشن سے جھنگ پل سے گزرنے والے پانی میں سے ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی کو موڑ دیا گیا، سیلابی ریلے کو رخ موڑنے سے25،30 دیہات کو محفوظ کیا گیا، بریچنگ آپریشن بڑے شہروں،زرعی اراضی اوربنیادی ڈھانچے کو ممکنہ تباہی سے بچایا جا سکے گا۔






















