پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کے استعفے پر پارٹی میں الجھن کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور ایک طرف سلمان اکرم راجا کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے بانی عمران خان کو استعفیٰ پیش کیا مگر انہوں نے اسے قبول نہیں کیا جبکہ چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک کوئی تحریری استعفیٰ ملا ہی نہیں۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے سلمان اکرم راجا سے مبینہ تلخ کلامی کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے پارٹی رہنما پہنچے جہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ "جہاں تک میرے استعفے کا تعلق ہے، خان صاحب نے منظوری نہیں دی، اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر ہمارے عمر ایوب صاحب اور شبلی فراز صاحب ہی ہیں جو اپنے مقدمات لڑ رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کے معاملے پر سیاسی کمیٹی کا اجلاس آج شام دوبارہ ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس اس کا ان رائٹنگ کوئی ریزگنیشن نہیں پہنچا، استعفیٰ ملا ہی نہیں تو منظور یا مسترد کیسے ہو سکتا ہے؟ خان صاحب نے کہا تھا کہ کوئی بھی پارٹی لیڈر پبلک میں اپنے ریزگنیشن کا ذکر نہیں کرے گا۔ دیکھیں، لوگ فلمیں نہ چلائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "پارٹی کے 99 فیصد فیصلے خان صاحب خود کرتے ہیں، خان صاحب کی فیملی کو متنازع بنانے والوں کو نتائج بھگتنا پڑیں گے، اگر کوئی خان صاحب کی فیملی پر کمنٹس کرے گا تو ہم اسے پارٹی میں نہیں چھوڑیں گے۔"
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے سلمان اکرم راجا سے تلخ کلامی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "سب کے ساتھ ان کا بڑا اچھا تعلق ہے، وہ فیملی کی طرح ہیں، جو بائی الیکشن ہو رہا ہے، اس کے اوپر زیادہ ایشو ہے، سلمان اکرم راجا کا ضمنی الیکشن کے حوالے سے اپنا ایک مؤقف تھا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بانی کی ہدایات واضح ہیں کہ ضمنی انتخابات میں شرکت سے پارٹی کو نقصان پہنچے گا اور نااہلیوں کو جواز مل جائے گا۔






















