گیس کی مقررہ قیمتوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے کسانوں پر 7 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالنے کا انکشاف ہوا ہے۔
گیس شعبے سے متعلق آڈٹ رپورٹ 25-2024 جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق مالی سال 24-2023 میں فرٹیلائزر پلانٹس کو مقامی گیس 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو پر فراہم کی گئی اور گیس کے یہ نرخ ای سی سی اور اوگرا سے منظور شدہ نہیں تھے۔
دستاویز کے مطابق ڈی جی گیس پٹرولیم ڈویژن نے اوگرا کے مقرر کردہ نرخوں سے کئی گنا زیادہ ریٹ مقرر کر دیا اور گیس کا زیادہ ریٹ مقرر کرنے سے یوریا کھاد کی قیمت 837 روپے فی 50 کلو بوری بڑھی جبکہ بوری کی قیمت 2440 روپے سے بڑھ کر 3277 روپے تک پہنچ گئی۔
فرٹیلائرز پلانٹس نے امونیا اور یوریا پیداوار کیلئے 7 ارب 88 کروڑ اضافی لاگت ادا کی اور کھاد کی فی بوری اضافی پیداواری لاگت کا ملبہ کسانوں پرڈالا گیا۔
دستاویز کے مطابق کسانوں نے 98 لاکھ 30 ہزار سے زائد تھیلوں پر 7 ارب 21 کروڑ کی اضافی لاگت ادا کی اور اوگرا کی مقررہ قیمتوں میں عملدرآمدنہ کرنے سے ملک میں کھاد کی قیمتیں بڑھیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) نے 15 مارچ 2023 کو کھاد کارخانوں کو گیس کی فراہمی کی ہدایات دی تھیں اور کھاد کارخانوں کو گیس فراہمی پر کوئی سبسڈی نہ دینے کا کہا تھا۔
دستاویز کے مطابق ڈی جی گیس نے یکطرفہ طور پر دو کھاد کارخانوں کیلئے 1050 ایم ایم بی ٹی یو کا ریٹ دیا اور ای سی سی کو اندھیرے میں رکھ کر 11 ماہ بعد ان قیمتوں کی منظوری لے لی گئی جبکہ منظوری لیتے وقت ای سی سی کو اوگرا کے ریٹس موجود ہونے کا نہیں بتایا گیا۔
آڈٹ حکام نے گیس قیمتوں کے معاملے کی تحقیقات کرنے کی سفارش کر دی ہے۔





















