فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مصر اور قطر کی ثالثی میں پیش کیے گئے معاہدے کو منظور کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے مصری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ معاہدے کے تحت غزہ میں 60 روز کے لیے جنگ بندی ہوگی جس کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کیا جائے گا جبکہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی بھی رہائی عمل میں آئے گی۔
الجزیرہ نے بھی حماس ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی کہ گزشتہ روز ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی معاہدے کو حماس نے قبول کر لیا ہے۔
تاہم، الجزیرہ نے خبردار کیا کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس معاہدے سے جنگ مکمل طور پر رک جائے گی۔
گزشتہ دو برسوں میں حماس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے متعدد معاہدوں کی منظوری دی لیکن اسرائیل نے انہیں مسترد کرتے ہوئے جنگ جاری رکھی۔
مصر کا کہنا ہے کہ غزہ پر معاہدے کے لیے اب گیند اسرائیل کے کورٹ میں ہے جبکہ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حماس کی جانب سے منظور کی گئی تجاویز آج اسرائیل کو پیش کی جائیں گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق حماس نے وٹکوف کی پیش کی گئی 98 فیصد تجاویزمنظور کرلی ہیں اور امریکی صدر کے ایلچی وٹکوف کی تجاویز کو اسرائیل نے بھی قبول کیا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کی تجاویز میں 60 دن کے لیے فوجی کارروائیوں کی معطلی بھی شامل ہے جبکہ تجاویز میں جنگ کے خاتمے کیلئے جامع معاہدے تک پہنچنے کا راستہ بھی شامل کیا گیا ہے۔





















