لاہور پولیس نے وزیر خان مسجد کی سیڑھیوں پر ماڈلنگ ویڈیو شوٹ کرنے والی خاتون ماڈل اور فوٹوگرافر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
والڈ سٹی لاہور اتھارٹی (ڈبلیو سی ایل اے) کے اہلکار محمد اویس کی مدعیت میں تھانہ اکبری گیٹ میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں ازبیہ خان نامی ماڈل اور زین شاہ نامی فوٹوگرافر پر مسجد کے تقدس کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مدعی اور ڈبلیو سی ایل اے کے اہلکار محمد اویس نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں بتایا کہ ماڈل نے "نامناسب لباس" میں مسجد کی سیڑھیوں اور چوک وزیر خان میں ویڈیو شوٹ کرائی جبکہ اس کے لیے اتھارٹی سے کوئی اجازت بھی نہیں لی گئی تھی۔
مدعی مقدمہ کے مطابق یہ واقعہ 13 اگست کو پیش آیا مگر ہمارے نوٹس میں آنے کے بعد 17 اگست کی رات مقدمہ درج کرایا گیا۔
محمد اویس کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی مسجد کے تقدس کی پامالی کے خلاف کی گئی ہے اور کوشش کی جائے گی کہ ملزمان کو سزا دلائی جائے۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق مدعی کی جانب سے ملزمان کا کوئی پتہ یا رابطہ نمبر فراہم نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزمان کے نام درست ہونے کی تصدیق کی گئی۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ "پولیس نے پہلے مدعی کو بارہا فون کیا مگر اس نے کال ریسیو نہیں کی، تاہم بعدازاں اس سے رابطہ ہونے پر اس نے کہا کہ مسجد انتظامیہ نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر افسران بالا کے حکم پر مقدمہ درج کرایا گیا۔"
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے سماء ڈیجیٹل سے گفتگو میں معاملے پر مختصر موقف دیتے ہوئے کہا کہ ’ اس کی ایف آئی آر ہوچکی ہے اور ڈبلیو سی ایل اے اس کی پیروی کر رہی ہے ‘۔
یاد رہے کہ اگست 2020 میں بھی ایک مماثل واقعہ پیش آیا تھا جب پولیس نے ایک گروپ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی اور اس میں معروف اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کا نام شامل تھا۔
ان پر الزام تھا کہ انہوں نے وزیر خان مسجد کے تقدس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں ایک میوزک ویڈیو کی شوٹنگ کی۔






















