نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایک چائے کے کپ کیلئے کابل گئے اور طالبان کیلئے دروازے کھولے گئے ، اب اسکا جواب کون دے گا؟ ، ادارے مل کر کام کر رہے ہیں تو یہ کچھ لوگوں کو ہضم نہیں ہو رہا، جس نے پاکستان کے ساتھ دشمنی کی اس کا بیڑہ غرق ہوگیا۔
لاہور میں بزنس کمیونٹی کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جشن آزادی اور معرکہ حق کی فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے کاروباری نظام میں اتار چڑھاؤ کی سیاست کو سمجھتا ہوں، ریاست مدینہ کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جو کلمہ کی بنیاد پر بنا، بہت بڑے بڑے عہدوں پر رہ چکا ہوں اور تمام معاملات کو قریب سے دیکھ چکا ہوں۔
لازمی پڑھیں۔ چائے کے ایک کپ کے بدلے ملک عدم استحکام کی جانب دھکیل دیا گیا، اسحاق ڈار
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چند عناصر کی وجہ سے اس ملک کی تقدیر نہیں بدل سکی ، 2016 میں ریکارڈ سطح پر شرح سود میں کمی آئی لیکن 2017 میں ایک ڈرامہ رچایا گیا جس نے پاکستان کی اکانومی میں بری طرح نقصان پہنچایا اور پھر اگلے چار سال پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ الحمدللہ پاکستان ڈیفالٹ سے نکل گیا ہے اور پالیسی ریٹ واپس آرہا ہے جبکہ بزنس کمیونٹی کے بڑے نام ملک چھوڑنے کی بات کر رہے تھے ، انہیں سمجھایا کہ پاکستان میں جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، ان پر دھیان مت دیں۔
لازمی پڑھیں۔ قائداعظمؒ کے وژن کے مطابق پاکستان کے عالمی وقار کو مزید بلند کریں گے،اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے کہا جاتا تھا کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے، نہ کوئی ہم سے ملتا تھا اور نہ بلاتا تھا لیکن اب کیا حالات ہیں دنیا دیکھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لیے 100 ارب لگایا لیکن پھر افغانستان میں ایک چائے کے کپ پر بارڈر کھول دیے گیے اور طالبان کو خوش آمدید کہا گیا کہ آئیں آپ ہمارے بھائی ہیں جس کے بعد دوبارہ سے حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ان شااللہ دوبارہ سے پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسیوں کے تسلسل کی بہت ضرورت ہے، سیاسی تبدیلی سے معاشی پالیسی میں تبدیلی نہیں آنی چاہیے، اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قیامت تک قائم ودائم رکھنا ہے، ہم اب تک اپنا وہ مقام حاصل نہیں کرسکے جو کرنا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران پر حملے کے خلاف پاکستان نے کھل کر اظہار کیا جس پر دنیا نے حیرانی کا اظہار کیا کہ امریکا ناراض ہوسکتا ہے لیکن ہم نے کہا کہ دوستی کا یہ مطلب نہیں کہ غلط کو سہی کہا جائے اور اسکا یہ نتیجہ نکلا کہ ایران نے اپنے پارلیمنٹ میں پاکستان کی تعریف کی۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم تو ترقی کی طرف بڑھ رہے تھے دشمن نے پہلگام کا الزام لگا دیا جس کے بعد ہم نے خود شفاف تحقیقات کے لیے بات کی اور اس دوران دنیا کے تحقیقاتی اداروں کے ساتھ رابطے میں رہے لیکن انڈیا کو شایدغرور تھا کہ وہ خطے کا چوہدری ہے تاہم اللہ نے اسکا غرور خاک میں ملا دیا اور ہماری افواج نے منہ توڑ جواب دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان اسلام کا قلعہ بنے گا اور پاکستان کو اس مقام پر لے کر جانا ہے جو قائداعظم کا خواب تھا۔






















