اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کے منصوبے کے اعلان کے باوجود ان کے شدت پسند اتحادی وزیر بیزلل اسموٹرچ نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسموٹرچ نے نیتن یاہو پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں فیصلہ کن فتح کی جانب اسرائیلی فوج کو لے جانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
اسموٹرچ نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو کی فوجی کارروائی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے نہ کہ فیصلہ کن فتح حاصل کرنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں زیادہ سخت اور بڑے پیمانے پر فوجی اقدامات کی ضرورت ہے اور اگر نیتن یاہو درست فیصلے نہ کر سکے تو وہ اپنی حمایت واپس لے کر حکومت گرانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
اس تنقید سے نیتن یاہو کی کابینہ میں دراڑیں واضح ہوتی ہیں کیونکہ اسموٹرچ جیسے شدت پسند اتحادیوں کی حمایت ان کی حکومت کے استحکام کے لیے اہم ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن اور عالمی برادری نے بھی غزہ پر قبضے کے منصوبے کی شدید مخالفت کی ہے جس سے نیتن یاہو پر دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔





















