پمز اسپتال میں سانپ کے کاٹنے سے متاثرہ بچے کو نجی اسپتال منتقل کرنے کے معاملے پر ابتدائی تحقیقاتی مکمل کرلی گئیں، سیکریٹری صحت کا کہنا ہے کہ پمز میں اینٹی اسنیک وینم موجود تھا، بچے کو دو ڈوزز دی گئیں، بظاہر ڈاکٹرز کی غفلت نہیں لگتی، کوتائی ثابت ہونے پر ذمہ داران کیخلاف کارروائی کرینگے۔
سانپ کے کاٹنے سے متاثرہ بچے کو پمز سے نجی اسپتال منتقل کرنے کے معاملے پر وزارت صحت نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرلیں۔ وزیراعظم آفس نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کی تھی۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق پمز میں ویکسین موجود تھی، بچے کو اینٹی اسنیک وینم سیریم کی 2 ڈوزز لگائی گئیں، 2 ڈوز لگانے کے باوجود بچے کی طبیعت سنبھل نہ سکی، سانس خراب رہی۔
رپورٹ کے مطابق بچے کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی، پمز میں اس وقت کوئی وینٹی لیٹر خالی نہیں تھا، پمز اسپتال میں وینٹی لیٹر کی عدم دستیابی کے باعث بچے کو نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔
سیکریٹری صحت سید وقار کا کہنا ہے کہ میں نے اینٹی اسنیک وینم سیریم کی کوالٹی کو چیک کرنے کی ہدایت دی ہیں، پمز میں اس وقت بھی اینٹی اسنیک وینم سیرم کی 700 ڈوزز موجود ہیں، اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں کہ ویکسین لگنے کے باوجود بچے کی سانس بہتر کیوں نہ ہوسکی۔
سیکریٹری صحت نے کہا کہ بظاہر معاملے میں ڈاکٹرز کی غفلت نہیں لگتی، کوتاہی ثابت ہوئی تو ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں گے۔






















