بھارت کی سرکاری ریفائنرز نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے۔یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وارننگ اور روسی خام تیل پر دی جانے والی چھوٹ میں کمی کے بعد کیا گیا ہے۔
برطانوی نیوز ایجنسی نے انڈسٹری کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے انڈین آئل کارپوریشن (IOC)، بھارت پیٹرولیم کارپوریشن (BPCL)، ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن (HPCL) اور منگلور ریفائنری پیٹروکیمیکل لمیٹڈ (MRPL) نے روسی کمپنیوں سے خام تیل طلب نہیں کیا۔
رائٹرز کے مطابق سرکاری ریفائنرز نے فوری طور پر اس پر تبصرہ نہیں کیا جبکہ وزارت تیل نے بھی جواب نہیں دیا۔ یہ کمپنیاں اب متبادل کے طور پر مشرق وسطیٰ اور مغربی افریقہ کی اسپاٹ مارکیٹ سے تیل حاصل کر رہی ہیں، جن میں ابوظہبی کا مربن خام تیل بھی شامل ہے۔
دوسری جانب پرائیویٹ کمپنیاں جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی بھارت میں روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار بنی ہوئی ہیں۔تاہم بھارت کی مجموعی ریفائننگ کی صلاحیت کا 60 فیصد ریاستی ریفائنرز کے پاس ہے، جو روزانہ 5.2 ملین بیرل تک پروسیسنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ 14 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، اگر روس نے یوکرین کے ساتھ کوئی امن معاہدہ نہ کیا۔ اس تنبیہ کے بعد بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری میں یہ اچانک رکاوٹ سامنے آئی ہے۔





















