اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں "کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل" کے موضوع پر مباحثہ منعقد ہوا جس میں پاکستان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جبکہ یہ قرارداد تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ کار کو موثر بنانے پر زور دیتی ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے قرارداد پیش کی اور کہا کہ یہ مباحثہ عالمی امن کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اسحاق ڈار نے تنازعات کے عدم حل کو عالمی کشیدگی کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات اور سفارت کاری تنازعات کے حل کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر دیرینہ حل طلب معاملات قرار دیا اور عالمی برادری کے دوہرے معیار پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں 58 ہزار سے زائد افراد کی شہادت اور غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں افسوسناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے۔
وزیر خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ریاستوں کی خودمختاری کے احترام اور عدم مداخلت پر مبنی ہے۔
اسحاق ڈار نے قرارداد کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنازعات کا پرامن حل پائیدار عالمی امن کی ضمانت ہے اور پاکستان ہمیشہ تنازعات کے بجائے سفارت کاری اور کثیرالجہتی کو ترجیح دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے قرارداد کی منظوری کو سراہتے ہوئے پاکستان کی کوششوں کو قابل تعریف قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کا اولین مقصد ہے۔
انہوں نے غزہ اور یوکرین کے مسائل کے فوری حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے متاثرین بھوک اور افلاس کا شکار ہیں۔
گوتریس نے سلامتی کونسل سے جیو پولیٹیکل معاملات پر گہری نظر رکھتے ہوئے فعال کردار ادا کرنے اور مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام پر زور دیا۔






















