اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس پر جنگ بندی اور تبادلہ معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کردیا۔
ایک ویڈیو بیان میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکاف کی تجویز کردہ جنگ بندی اور معاہدے کو قبول کیا لیکن حماس نے اسے مسترد کر دیا۔
نیتن یاہو نے اپنے حالیہ دورہ واشنگٹن کو "انتہائی کامیاب" قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ 12 روزہ جنگ کے دوران "ایران کے خلاف بڑی فتح" حاصل ہوئی۔
انہوں نے خود پر معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ حماس کے پروپیگنڈے کو دہراتے ہیں کہ میں معاہدہ مسترد کر رہا ہوں لیکن وہ ہمیشہ غلط ہوتے ہیں، ہم نے وٹکاف کی تجویز اور ثالثوں کی پیش کردہ شرائط کو قبول کیا لیکن حماس نے اسے رد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ حماس غزہ میں اپنی موجودگی برقرار رکھ کر دوبارہ مسلح ہونا اور اسرائیل پر حملہ کرنا چاہتی ہے۔
نیتن یاہو نے زور دیا میں یہ کسی صورت قبول نہیں کروں گا، ہم اپنے اغوا شدہ شہریوں کی واپسی اور حماس کے خاتمے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے اسرائیلی میڈیا کے اس سروے کو بھی مسترد کر دیا جس میں عوام کی اکثریت جنگ بندی کی حامی نظر آتی ہے۔





















