پنجاب اسمبلی میں 26 اراکین کی معطلی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے تاہم اگلی ملاقات 2 یا3 دن بعد ہونے کا امکان ہے۔
پنجاب اسمبلی میں اسپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےاپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے بتایا کہ چند روز قبل ہونے والی ملاقات میں دوبارہ میٹنگ کا فیصلہ ہوا تھا لیکن آج کی بات چیت نتیجہ خیز نہ رہی۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ گالی اِدھر سے بھی آئی اور اُدھر سے بھی، کسی نقطے پر اتفاق نہیں ہوا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ اگلی میٹنگ 2 سے 3 دن میں ہوگی اور وہ پارٹی کے ویژن کے مطابق چلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ 26 اراکین کی معطلی اور حکومتی ریفرنس کے معاملات بڑے ہیں جن پر ابھی کافی کام ہونا باقی ہے، سیاسی بات چیت جاری رہے گی اور وہ دعا گو ہیں کہ کوئی اچھا نتیجہ نکلے۔
وزیر خزانہ کی گفتگو
وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے دیگر حکومتی اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سیشن مثبت رہا اور وہ سیاسی ورکر کے طور پر ایوان کی عزت و حرمت کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایک یا دو میٹنگز کے بعد معاملات طے ہوجائیں گے اور امید ہے کہ ایک ہفتے میں مسئلے کا حل نکل آئے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد اپوزیشن اراکین کو ڈی سیٹ کرانا نہیں بلکہ ایوان کی عزت کو بحال کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن اراکین پر ان کے حلقوں سے بھی دباؤ ہے کہ ایوان کو عوام کی توقعات کے مطابق چلایا جائے۔
یاسین بلال کی گفتگو
حکومتی رکن بلال یاسین نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور "اچھے بچوں کی طرح آئے اور چلے گئے۔"
انہوں نے زور دیا کہ ڈائیلاگ سے ہی معاملات آگے بڑھتے ہیں اور مریم نواز سمیت لیڈر آف دی اپوزیشن کی عزت کی جانی چاہیے۔
بلال یاسین نے بتایا کہ اسپیکر نے ڈھائی گھنٹے کا سیشن کرایا اور چار سے پانچ ایجنڈا پوائنٹس پر اتفاق ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلی میٹنگ 3 سے 4 دن بعد ہوگی جس میں اپوزیشن اپنی پارلیمانی پارٹی کے سامنے معاملات رکھے گی۔






















