میانوالی اور جھنگ کی جیلوں کے قیدیوں کو جیل کے محافظوں کی فعال ملی بھگت سے منشیات تک مکمل رسائی حاصل ہے، سماء ٹی وی کے پاس دستیاب دستاویزات اور ویڈیوز میں انکشاف سامنے آ گیاہے ، میانوالی جیل کے میڈیکل آفیسر کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جارحانہ رویے، گالی گلوچ اور نمایاں بدگمانی کی وجہ سے قیدیوں کے منشیات کے فعال استعمال کا شبہ تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل متعلقہ کی مشاورت سے جیل بھر میں منشیات کے استعمال کی نشاندہی کے لیے سکریننگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا، اسکریننگ کے نتائج کے مطابق مجموعی طور پر 423 قیدیوں کا منشیات کے استعمال کا ٹیسٹ مثبت آیا، جن میں سے 273 زیر سماعت قیدی تھے جبکہ 150 قیدیوں کا ٹرائل مکمل ہو چکا تھا یعنی کہ وہ سزا یافتہ قیدی تھے۔ کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔
رپورٹ کے مطابق جیلوں میں مختلف قسم کی ورائٹی دستیاب ہے۔ کیونکہ قیدیوں میں چرس کے 96، آئس کے 231 گولیوں میں 43 ہیروئن، 15 نیند کی گولیاں، ایک کوکین کے عادی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ویڈیوز میں قیدیوں کو ان جیلوں کے اندر منشیات کا استعمال کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔. جیل کے ایک سابق قیدی عزیز خان جنہیں ماضی قریب میں رہا کیا گیا تھا، ایک ویڈیو پیغام میں الزام لگاتے ہیں، "جھنگ جیل میں منشیات قیدیوں کو اتنی آسانی سے دستیاب ہے کہ اتنی باہر بھی نہیں۔ منشیات فروش قیدی جیل میں گھناؤنے کاروبار کے لیے جیل انتظامیہ کو ماہانہ 4 لاکھ روپے ادا کرتے ہیں"۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ’’نوجوان اور کم عمر قیدی بھی جیل انتظامیہ کے رحم و کرم پر ہیں کیونکہ انہیں بااثر قیدی جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ بااثر اور امیر قیدی جیل انتظامیہ کو پانچ سے دس ہزار روپے ادا کرنے کے بعد سیل 9 میں زیر حراست لڑکے کو اپنی بیرک میں لے جا سکتے ہیں۔ عزیز خان نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے صورتحال کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب جب سماِء نے سپرنٹنڈنٹ جیل میانوالی فرخ رشید سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل آفیسر کی رپورٹ جانبدارانہ ہے اور حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ درحقیقت ڈاکٹروں کا جیل انتظامیہ کے ساتھ حاضری لگانے کے طریقہ کار پر مسئلہ ہے۔ دوسرا، انہوں نے کہا، "ہم نے جیل کے اندر منشیات کی سہولت میں ملوث نچلے عملے کے پانچ ملازمین کو سزا دی ہے"۔ سپرنٹنڈنٹ جیل نے نتیجہ اخذ کیا کہ ہم نے سیکیورٹی اور نگرانی کو بڑھا دیا ہے لیکن اس کے باوجود، قیدیوں کے خاندان کے کچھ افراد جیل کے اندر کچھ قیدیوں کو منشیات فراہم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔






















