افغانستان کی عبوری حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کیخلاف افغان سرزمین کسی کو بھی استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد سے پاکستان پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے، طالبان کو ٹی ٹی پی اور پاکستان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا کہا تھا۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کی حکومت کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت یا کسی کیخلاف اقدامات نہیں چاہتی، البتہ پاکستان کے اندر قیام امن امارت اسلامیہ کی ذمہ داری نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے مسائل خود حل کرے اور اپنی ناکامی کی ذمہ داری افغانستان پر نہ ڈالے، امارت اسلامیہ کی فتح کے بعد مبینہ طور پر پاکستان میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ اس بات کی دلیل نہیں کہ اس کے پیچھے افغانستان کار فرما ہے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں اسلحہ محفوظ ہے اور کسی غیر ذمہ دار فریق کے ہاتھ نہیں لگا، اسلحے کی اسمگلنگ ممنوع ہے اور ہر طرح کے غیرقانونی اقدامات کی روک تھام کی گئی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان ایک برادر اور پڑوسی کی طرح پاکستان سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان کو بھی امارت اسلامیہ کے خلوص نیت کا ادراک ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن پاکستان میں بدامنی پھیلانے میں ملوث ہیں، دہشتگرد افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں اور پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔