سوات کے افسوسناک واقعہ میں پانی کے ریلے میں بہہ جانے والے شہید بچے کے والد اور عینی شاہد محمد شہباز نے سماء نیوز کے پروگرام ’’ دو ٹوک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں ایک گھنٹے کے بعد پہنچیں اور ان کے پاس کوئی سامان نہیں تھا بس ایک رسی تھی اور وہ وہاں چھوڑ کر کشتی لینے گئے۔
تفصیلات کے مطابق جب بچے تصاویر بنانے کیلئے اس مقام پر گئے تو اس وقت وہاں پر دریا تو تھا ہی نہیں وہ تو خشک جگہ تھی ، دریا تو اس سے 10 فٹ آگے تھا، پھر اچانک پانی آیا اور واپسی کا راستہ بند ہو گیا، ہمیں وہاں جانے سے کسی نے منع نہیں کیا، بچے خشک جگہ پر تھے ، ریسکیو ٹیم ایک گھنٹے کے بعد پہنچی اور ان کے پاس کوئی سامان نہیں تھا، ان پاس ایک ہی رسی تھی اسے وہاں رکھ کر ایک کشتی لینے گئے ہیں۔
محمد شہباز کا کہناتھا کہ جو وہ لے کر آئے وہ کشتی نہیں تھی بلکہ لکڑی کا ایک جال ہی تھا، وہ تو پانی کے ساتھ ہی بہہ گیا، تب تک آدھے گھر والے پانی میں بہہ چکے تھے ، بچوں کی عمر 7 سال سے لے کر 19 سال تک تھی، ان کی والدہ روبینہ کوثر بھی ہمراہ تھیں، حکومت کی وہاں پر زیر و کارکردگی ہے اور کوئی انتظام نہیں ہے ۔ امدادی رقم کے اعلان پر شہباز کا کہناتھا کہ حکومت اب پیسے دے کر منہ بند کر رہی ہے ، یہ سراسر زیادتی ہے ۔






















