پاکستان کےمعروف تحقیقی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس( پائیڈ )نے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی منشور کے ڈھول کا پول کھول دیاتینوں بڑی سیاسی جماعتیں ملک کے اٹھارہ بڑے مسائل کے حل کیلئے پاسنگ مارکس بھی نہ لے سکیں۔
رپورٹس کے مطابق تحقیقی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تینوں جماعتوں کے منشور میں ملک کے صرف بیس فیصد مسائل کا حل موجود ہے۔ ملکی مسائل میں سے بارہ فیصد کا حل ن لیگ ، سات فیصد کا پیپلز پارٹی اور صرف ڈیڑھ فیصد ملکی مسائل کا حل تحریک انصاف کے پاس موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملکی مسائل حل کرنے کے حوالے سے تین بڑی سیاسی جماعتوں کے پلے نہیں دھیلا اور کرتیں میلہ میلہ لیکن منشور میں پلان نہ ہونا ایڈہاک ازم اور ذاتی مفادات کے فروغ کی وجہ قرار دیا گیا ہےرپورٹ میں کہا گیا ہے ان میں سے کوئی سیاسی جماعت اقتدار میں آگئی تو ملک کی پائیدار ترقی کا پلان دستیاب نہیں ہے۔
Kb 106 Digital Dialogues vs Paper Promises Manifesto Alignment by Farhan Malik on Scribd
پائیڈ نے واضح کیا ہے کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور کا تفیصلی جائزہ لے کر موازنہ کیا گیا۔تینوں پارٹیوں کے منشور میں ملک کے صرف 20 فیصد مسائل کا حل شامل ہے17شعبوں میں پیپلز پارٹی کا اسکور صفررہا ہےپی ٹی آئی کے پاس 13 شعبوں اور مسلم لیگ ن کے 12 شعبوں کے مسائل کا کوئی حل نہیں ۔
رپورٹ کے مطابق تینوں بڑی جماعتیں اپنے انتخابی نعروں کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہیں ۔پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی توجہ موروثی سیاست اور دیگر سیاسی تنازعات پر رہی ہے۔ تو پی ٹی آئی کی بحث کا مرکز مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ رہا ہے۔ تحقیقی ادارے کا مسائل کے حل کو پارٹی منشور کا حصہ بنانے پر زوردیا اورکہا کہ سیاس عناد اور کیچڑ اچھالنے کے بجائے پالیسی ایشوز پر بحث ہونی چاہئیے ۔