عدالت نے دھوکہ دہی کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں ایک دن کی توسیع کر دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں فواد چوہدری کے خلاف دھوکہ دہی کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران پولیس نے سابق وفاقی وزیر کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا جبکہ اس موقع پر ان کے وکیل فیصل چوہدری اور علی بخاری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں پیشی کے دوران فواد چوہدری نے اپنے وکیل کوہدایت کی کہ انہیں سر پر کپڑا ڈال کر عدالت لایا گیا ہے اس پر توہین عدالت کی درخواست دائر کریں۔
وکیل صفائی فیصل چوہدری کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ فواد چوہدری سابق وفاقی وزیر اور سپریم کورٹ کے وکیل ہیں، انہیں سر پر کپڑا ڈال کر عدالت میں لایا گیا ہے جس پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرنا چاہتا ہوں۔
وکیل نے استدعا کی کہ فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھلوائی جائے اور فیملی سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر عدنان علی نےعدالت کو بتایا کہ شکایت کنندہ نے فواد چوہدری کو 50 لاکھ روپے امانتاً دیے جب پیسے واپس مانگے تو انہوں نے اپنے اہلکاروں کے ذریعےشکایت کنندہ کو دھمکی دی۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر کے پاس شکایت کنندہ کے پچاس لاکھ روپے موجود ہیں، دو روزہ جسمانی ریمانڈ گزشتہ سماعت پر ملا اور اس دوران برآمدگی کروانے کی کوشش کی گئی ، تاہم وہ ٹال مٹول سے کام لے رہے اور پولیس سے تعاون نہیں کر رہے ۔
پراسیکیوٹر نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان سے پیسوں کی وصولی، پستول کی برآمدگی اور شناخت پریڈ کروانی ہے عدالت مزید ریمانڈ دے۔
بعدازاں، عدالت نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کر دی۔