ڈی ڈبلیو نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ آپریشن سندور کی ناکامی چھپانے کیلئے مودی سرکار نے آزادی اظہار کو نشانہ بنایا، آزادیِ صحافت کی عالمی درجہ بندی میں بھارت 180 ممالک میں سے 151 ویں نمبر پر آ گیا، اختلاف رائے کو دبانے کے لیےمودی سرکار نے 8000 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کر دیے۔
ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق آپریشن سندور کی ناکامی پر The Wire نے بھارتی طیارہ گرنے کی درست خبر شائع کی، مودی سرکار نے سزا کے طور پرThe Wire چینل بند کر کے باقی میڈیا کو خاموش رہنے کا پیغام دیا، ممتاز مسلم اسکالرعلی خان محمودآباد کو جنگ مخالف پوسٹ پر گرفتار کیا۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پولیٹکل سائنٹسٹ پروفیسر اجے نے ڈی ڈبلیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ مودی راج میں اب صرف خاموشی محفوظ ہے، رائے دینا خود کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے، آج بھارت میں اظہارِ رائے پر ایسی قدغن ہے کہ لوگ نجی محفلوں میں بھی اپنی رائے دینے سے ڈرتے ہیں۔
او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے پروفیسر دیپانشو موہن نے ڈی ڈبلیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہامودی نے 'آپریشن سندور' کو سیاسی ڈرامہ بنا کر انتخابی فائدے کے لیے استعمال کیا ، قومی سلامتی کو ووٹ بینک میں بدل دیا، اب بھارت میں استاد صرف وہی جو مودی کا بیانیہ پڑھائے، باقی سب ’ملک دشمن‘ قرار دیے جاتے ہیں ، عدلیہ اب حکومت کی زبان بول رہی ہے، قومی سلامتی کے نام پر اظہارِ رائے پر قدغن لگائی جا رہی ہے ۔
انہون نے کہا کہ نصاب، تدریس اور تقرریاں اب صرف مودی کے بیانیے کے غلام بن چکے ہیں، مخالف آوازوں کو نہ گرانٹ ملتی ہے نہ ملازمت ، مودی حکومت اختلافی آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے قانون کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے، عالمی دباؤ ہی آزاد میڈیا اور دانشوروں کے لیے بچاؤ کی آخری امید ہے۔





















