دہشتگردوں نے ایک بار پھر اسلام کے نام پاکستان پر وار کرنا شروع کردیا تو اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی سب کو پیغام پاکستان یاد دلا دیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے تمام مکاتب و مسالک کے 1800 علماء کے دستخط شدہ مشترکہ فتوے پیغام پاکستان کا یاد دہانی اجراء کردیا۔ جس کے مطابق حکومت، فوج اور دیگرسیکیورٹی اداروں کو غیرمسلم قراردینا اور ان کیخلاف کارروائی اسلامی احکام وشریعت کے مطابق حرام ہے۔
مشترکہ فتوے پیغام پاکستان کے مطابق حکومت، فوج اور سیکورٹی اداروں کوغیرمسلم قراردینا اور خود کش حملے کرنا حرام ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ کوئی عالم دین کسی شخص کوغیرمومن قرار نہیں دے گا کیونکہ یہ عدالت کا اختیارہے، پیغام پاکستان کے مطابق اقلیتی برادری کو بھی ملک میں مسلمانوں کی ہی طرح حقوق حاصل ہیں۔
سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ مسلح اقدام کا استحقاق صرف ریاست کو حاصل ہے کسی فرد یا جتھے کو اس بات کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ مسلح اقدام کا اعلان کرے علمائے کرام نے اس کو خلاف اسلام قرار دیا ہے۔ علمائے کرام کے مطابق پاکستان کی سرزمین دہشتگردی کے فروغ، تربیتی سرگرمیوں کےلیے استعمال نہیں کیجاسکتی۔
سربراہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ یہ جو دہشت گردی ہے اس کا قطعاً اسلام سے اور کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ وہ لوگ ہیں جو غیر کے آلہ کار بن کر ہمارے ملک کے امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں اور اس کی ہرگز پاکستان میں اجازت نہیں دی جائے گی یہ فتوی بھی اسی چیز کے خلاف ہے۔
پیغام پاکستان کے مطابق اقلیتی برادریوں کو بھی مسلمانوں کی طرح حقوق حاصل ہیں،علما کا لاؤڈ اسپیکر، ٹی وی چینلز کے ذریعے نفرت انگیزتقاریر کی حوصلہ شکنی پر زور دیا گیا ہے۔ مشترکہ فتوے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ کوئی عالم دین کسی شخص کوغیرمومن قرار نہیں دے گا کیونکہ یہ عدالت کا اختیار ہے۔