سعودی عرب کے وزیرِ دفاع نے گزشتہ ماہ تہران میں ایرانی حکام کو ایک دوٹوک پیغام دیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں، کیونکہ یہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے خطرے سے بچنے کا ایک راستہ ہے۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے 89 سالہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے بیٹے شہزادہ خالد بن سلمان کو یہ انتباہی پیغام لے کر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے پاس بھیجا تھا کہ امریکی صدر طویل مذاکرات کے لیے زیادہ صبر نہیں رکھتے۔
شہزادہ خالد نے سینئر ایرانی حکام کے گروپ کو بتایا کہ ٹرمپ کی ٹیم جلد معاہدہ چاہے گی اور سفارت کاری کے لیے موقع جلد بند ہو سکتا ہے،امریکہ کے ساتھ معاہدہ کرنا اس امکان سے بہتر ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوں تو اسرائیلی حملہ ہو جائے۔خطہ جو پہلے ہی غزہ اور لبنان میں حالیہ تنازعات سے دوچار ہےمزید کشیدگی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
ایران کے دارلحکومت تہران میں ایوانِ صدر میں ہونے والی بند کمرہ ملاقات میں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان، مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری اور وزیر خارجہ عباس عراقچی موجود تھے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک ہفتہ پہلے اچانک اعلان کیا تھا کہ تہران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہو رہے ہیں، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر قدغن کے بدلے پابندیوں میں نرمی دینا ہے۔یہ اعلان اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی موجودگی میں کیا گیا، جو واشنگٹن کا دورہ کر رہے تھے۔






















