فلسطین کے ایک سینیئر عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی ایک تجویز کو قبول کر لیا ہے،مگر اس دعوے کو اسرائیلی حکومت اور اسٹیو وٹکوف نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
اسٹیو وٹکوف نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو تجویز دیکھی وہ ان کی طرف سے پیش کردہ نہیں اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
اسرائیلی حکام نے بھی اس تجویز کو رد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت ایسی شرائط نہیں مان سکتی۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ یہ تجویز امریکی نہیں اور یہ کہنا کہ اسے وٹکوف نے پیش کیا ہے، درست نہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ آج یا کل یرغمالیوں اور غزہ میں جنگی پیش رفت کے حوالے سے کوئی اہم اعلان کر سکیں گے ان کے دفتر نے اس بیان پر مزید کوئی وضاحت فراہم نہیں کی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی شہیدہو چکے ہیں، جبکہ علاقے میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی شدید قلت ہے اور قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل مکمل طور پر غزہ سے انخلاء کرے تو وہ تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے اور مستقل جنگ بندی پر راضی ہے، جبکہ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ وہ صرف یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے عارضی جنگ بندی پر غور کرے گا جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حماس کو مکمل طور پر ختم نہیں کر دیا جاتا۔





















