ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں روزانہ 500 سے زائد (ماہانہ 15 ہزار سے زائد) افراد ٹریفک حادثات میں شدید زخمی ہوکر ایک یا ایک سے زائد ہڈیاں تڑوا بیٹھتے ہیں، زخمیوں میں 80 فیصد نوجوان موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں، سڑکوں پر حادثات کے نتیجے میں زخمی ہونیوالوں میں سے 15 سے 20 فیصد افراد مستقل معذور ہوجاتے ہیں، زخمیوں کے علاج پر روزانہ ڈیڑھ سے دو کروڑ اور سالانہ اربوں روپے خرچ کررہے ہیں۔
کراچی میں 36 ویں بین الاقوامی ’’پاک اورتھوکون 2023‘‘کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جسکے مختلف سائنٹیفک سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے آرتھوپیڈک سرجنز اور ماہرین صحت نے اظہار خیال کیا۔
کانفرنس کے ٹراما سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سول اسپتال کراچی کے ہیڈ اف دی آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ پروفیسر بدرالدین سہتو کا کہنا تھا کہ سول اسپتال کراچی میں روزانہ تقریباً 125 افراد ہڈیاں ٹوٹنے کے نتیجے میں لائے جاتے ہیں، جن میں سے اکثریت ٹریفک حادثات کا شکار ہوتے ہیں، ڈیٹا کے مطابق کراچی شہر کے 4 اسپتالوں میں روزانہ 500 افراد ایک یا ایک سے زائد ہڈیاں ٹوٹنے کے نتیجے میں لائے جاتے ہیں، جن کے علاج پر روزانہ ڈیڑھ سے دو کروڑ اور بعض اوقات اس سے بھی زائد رقم خرچ ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں حادثات میں زخمی ہونیوالے 80 فیصد افراد موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں، جن میں سے اکثریت بغیر لائسنس اور ٹریننگ حاصل کئے موٹر سائیکل چلاتے ہیں، حادثات کا شکار ہوکر ان میں سے 15 سے 20 فیصد افراد مستقل معذور ہوجاتے ہیں۔
پروفیسر بدر الدین سہتو نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں حادثات میں زخمی ہونے کو بیماری تصور نہیں کیا جاتا اور اسی وجہ سے ان حادثات سے بچاؤ کیلئے کوئی ادارہ بھی کام نہیں کررہا۔
جناح اسپتال کراچی کے سابق ہیڈ آف آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ پروفیسر غلام محبوب کا کہنا تھا کہ کراچی کی ٹوٹی ہوئی سڑکیں اور قوانین پر عدم عملدرآمد کے نتیجے میں موٹر سائیکل سواروں کی بڑی تعداد روزانہ حادثات کا شکار ہوتی ہے اور ان میں سے اکثر زندگی بھر کیلئے معذور ہوجاتے ہیں۔
پاکستان میں حادثات سے بچاؤ کیلئے سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی 18 سال سے کم عمر نوجوان لڑکا موٹر سائیکل سوار ٹریفک حادثے کا شکار ہوتا ہے تو اس کے والدین کو جیل بھیجا جانا چاہئے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر شاہد نور کا کہنا تھا کہ گھٹنوں میں درد اور تکلیف کی بڑی وجہ بڑھتی ہوئی عمر، موٹاپا، خاندان میں اس مرض کا ہونا اور کسی حادثے کے نتیجے میں گھٹنے کا زخمی ہونا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو ورزش کرنے کی عادت اپنانی چاہئے، جس کے نتیجے میں ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، لوگ اپنی خوراک میں دودھ، دہی اور پنیر کا استعمال رکھی، جبکہ کیلشیم اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس بھی لازمی استعمال کرنے چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ گھٹنوں کے امراض میں صرف 5 فیصد افراد کو گھٹنے کی تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 95 فیصد افراد ادویات اور فزیو تھراپی سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
کانفرنس کی سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر اسد اللہ مخدوم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں ’’اوسٹیو پروسس‘‘ کی بیماری بہت عام ہے، لوگوں کو اپنے لائف اسٹائل میں تبدیلی لانی چاہئے، صحتمند غذا کا استعمال کرنا چاہئے اور وزن اٹھانے والی ورزشیں جبکہ سگریٹ نوشی اور منشیات سے پرہیز کرنا چاہئے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے پروفیسر فیصل قمر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں ہڈیوں کے علاج کیلئے اینٹی بایوٹک ادویات کا حد سے زیادہ استعمال بیکٹیریا میں قوت مدافعت پیدا کررہا ہے، جس کے نتیجے میں اینٹی بایوٹک ادویات بے اثر ثابت ہورہی ہیں۔
کانفرنس کے دوران ہڈیوں کے مسائل، ٹراما، ہڈیوں میں انفیکشنز، گھٹنے اور دیگر جوڑوں کی تبدیلی، جدید طریقہ علاج اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ریڈیولوجیکل ٹیکنالوجی سمیت مختلف موضوعات پر ریسرچ پیپرز اور اسٹڈیز پیش کی جارہی ہیں۔
دو روزہ کانفرنس میں ہفتے کے روز مزید مقالہ جات پیش کئے جائیں گے جبکہ پاکستان آرتھوپیڈک ایسوسی ایشن اور مختلف اداروں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط اور ریسرچ شروع کرنے کے حوالے سے معاہدے کئے جائیں گے۔
پاکستان آرتھوپیڈک ایسوسی ایشن کی آرتھو پیڈک کانفرنس کی اس سال میزبانی پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار وومن نوابشاہ نے کی، کانفرنس کا انعقاد کراچی کے مقامی ہوٹل اور سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں میں کیا گیا۔
دو روزہ کانفرنس میں پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ امریکا، برطانیہ، ملائشیا، ترکی، مشرق وسطی اور مشرق بعید کے ممالک سے ملکی اور غیر ملکی مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو