سپر ٹیکس کیس میں سپریم کورٹ نے کئی اہم سوالات اٹھا تے ہوئے دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ جو پیسے پورے ملک سے اکٹھے ہورہے ہیں تو اس پر تمام صوبوں کا حق ہے ۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی ۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا اسی ارب سپر ٹیکس سے اکھٹے ہونے پر اس کی تقسیم کیسے ہوگی؟ساڑھے بیالیس فیصد شیئر وفاق کے پاس جائے گا تو باقی کہاں جائیں گے؟ یہ متاثرین کون ہیں جن پر یہ فنڈز خرچ ہونے ہیں؟ جب بجٹ تقریر میں واضح ہے تو یہ پیسے پورے ملک میں کیوں خرچ ہوں گے؟ صوبوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے، این ایف سی بھی اسی لئے بنایا گیا ۔
ایف بی آر کے وکیل میاں رضا ربانی کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ تو اٹھارویں آئینی ترمیم کے آرکیٹیکٹ ہیں، ایسے تو آپ این ایف سی ایوارڈ کا ستیاناس کردیں گے ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے جس مقصد کیلئے پیسہ اکٹھا ہو تو اسی پر ہی خرچ ہونا چاہیے ۔
رضا ربانی نے دلائل میں کہا وفاقی حکومت کو یہ شیئر این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملے گا، کےپی اور فاٹا کے دہشتگردی سے متاثرین کیلئے یہ فنڈز ہیں، این ایف سی ایوارڈکے تحت تمام پیسے فیڈرل کونسالیڈیٹڈ فنڈ میں جمع ہوتے ہیں، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت حصہ مل رہا ہے، کیس کی مزید سماعت اگلے روز تک ملتوی کردی گئی ۔